1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی حکومت کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وقت دینا ہوگا: رابرٹ گیٹس

30 مئی 2008

امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ پاکستان کی نئی سیاسی حکومت کو اپنے ملک میں انتہا پسندوں سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے مذید وقت درکار ہے۔

https://p.dw.com/p/E9pV
امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس اور جرمن چانسلر آنگیلا میرکلتصویر: AP

امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس سنگاپور میں ایشیا سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کر رہسے ہیں ۔ دوران سفر انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نو منتخب سویلین حکومت ابھی اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کر رہی ہے اور امریکہ کو اس بات کا احساس ہے کہ اُس کو کس طرح کے خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔

سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان سمیت ایشیا اور نیٹو ممالک کے شرکت کر رہے ہیں۔ جبکہ جرمنی بھی اس اجلاس میں ایک اہم فریق کی حیثیت سے شامل ہے۔ اس اجلاس کا اہتمام موقربرطانوی تحقیقی ادارے International Institute for Strategic Studies نے کیا ہے اور سن دو ہزار دو میں شروع ہونے کے بعد یہ اس ادارے کی جانب سے منعقد کیا جانے والا ساتواں اجلاس ہے۔ یہ اجلاس یکم جون تک جاری رہے گا اور امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس اجلاس سے ہفتے کے روز خطاب کریں گے۔

USA Verteidigungsminister Robert Gates
تصویر: AP


رابرٹ گیٹس کا پاکستان سے متعلق بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جمعرات کے روز افغانستان میں مغربی دفاعی اتحادنیٹو کے سربراہ امریکی جنرل ڈین میک نیل حالیہ دنوں میں افغانستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کی وجہ پاکستان کی نو منتخب حکومت کے پاکستانی طالبان کے ساتھ امن معاہدے کو قرار دے چکے ہیں۔جنرل ڈین میک نیل کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے باعث طالبان پر پاکستانی سرحد کے اندر دباؤ ختم ہو گیا ہے اور وہ اس وجہ سے افغانستان میں زیادہ شدّت کے ساتھ حملے کر رہے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس کا پاکستانی حکومت کو مذید وقت دینے کا بیان غالباً جنرل میک نیل کے بیان کے اثر ات کم کرنے کی ایک کوشش قرار دی جا سکتی ہے۔


رابرٹ گیٹس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے دورے کا مقصدایشیا میں اس تاثر کو زائل کرنا ہے کہ امریکہ عراقی جنگ میں پھنس جانے کی وجہ سے دیگر ایشیائی ممالک کی سیکیورٹی کی ضروریات پر توجّہ نہیں دے پا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ایشیاممالک کے ساتھ طویل المدّت تعلقات ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اس دورے سے خطّے میں امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے تعلقات مذید مستحکم ہوں۔

مبصرین کی رائے میں امریکی وزیرِ دفاع کے سترہ ماہ میں ایشیا کے چوتھے دورے کا ایک اہم مقصد خطّے میں چینی فوجی طاقت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایشیا سیکورٹی سَمِٹ میں دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ کے علاوہ ایشیائی ممالک میں سیکیورٹی کے داخلی مسائل بھی زیرِ بحث آنے کی توقع ہے اس واسطے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بنیادی طور پر ایشیا میں ہی لڑی جا رہی ہے۔