1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سویلین قیادت موقع سے فائدہ اٹھائے، عاصمہ جہانگیر

22 جون 2011

پاکستان کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے سیاستدانوں کو ملکی معاملات کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لینا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/11h1S
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیرتصویر: AP

پاکستان میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی شہرت یافتہ کارکن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ پاکستانی سویلین رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ فوج کے خلاف عوامی جذبات کا فائدہ اٹھا کر فوج کی ملکی معاملات پر گرفت کمزور بنائیں۔

Pakistan Armeechef General Ashfaq Pervez Kiani und Rao Qamar Suleman
پاکستان کی فوجی قیادت نے انتباہ کیا ہے کہ اسے بدنام کرنے کی کوشش نہ کی جائےتصویر: Abdul Sabooh

خیال رہے کہ پاکستانی افواج کو ان دنوں ملک کے اندر خاصی تنقید کا سامنا ہے۔ یہ تنقید فوجی قیادت پر القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی افواج کے ایک خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئی ہے۔ پاکستان کی عسکری قیادت کا موقف ہے کہ امریکہ نے اسے آپریشن کے بارے میں اندھیرے میں رکھا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں دو مئی کے اس واقعے کے بعد سے یہ بحث چل رہی ہے کہ امریکی اسپیشل فورسز کس طرح فوج کی مرضی کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئیں؟ اور اگر اس میں فوج کی رضا شامل تھی تب بھی یہ اس کے لیے ایک ہزیمت کی بات ہے۔

اس مناسبت سے پاکستان میں جمہوریت پسند حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ سویلین لیڈرشپ کے لیے یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ فوج کی اقتدار پر گرفت کمزور کرے اور معاملات اپنے ہاتھ میں لے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے فون پر بات کرتے ہوئے پاکستان کے غیر جانبدار کمیشن برائے انسانی حقوق کی سابق چیئر پرسن عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو موڈ ہے وہ سیاستدانوں کے لیے ایک اچھا موقع ہے کہ وہ اقتدار کا توازن درست کریں۔

Pakistan Premierminister Yusuf Raza Gilani
پاکستانی سویلین قیادت ابھی تک شش و پنج کا شکار ہےتصویر: picture-alliance/dpa

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا: ’’یہ کوئی ایک دن میں نہیں ہو جائے گا۔ اس کے لیے جدو جہد جاری رکھنی پڑے گی۔ یہ نہیں ہوگا کہ فوج خود یہ کہے کہ ’بہت شکریہ، ہم اب سویلین کنٹرول میں ہیں‘ پارلیمنٹ کو اپنی بالادستی منوانا ہوگی۔‘‘

عاصمہ جہانگیر نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے سویلین قیادت کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ’یہ ایک عارضی رد عمل ہے اور فوج یہ بات جانتی ہے۔ وہ جلد ہی اس رجحان کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گی۔‘

افواج پاکستان کا موقف ہے کہ وہ ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں