1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی قبائلی علاقوں میں آپریشن، 29 شدت پسند ہلاک

15 ستمبر 2009

پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف پیر کو کارروائیوں کے دوران کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں سے پانچ شدت پسند ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/JfEj
تصویر: AP

جرمن خبررساں ادارے 'ڈی پی اے' نے انٹیلی جینس حکام کے حوالے سے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں مبینہ طور پر ایک امریکی جاسوس طیارے نے ایک کار کو نشانہ بنایا۔ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس میں پانچ طالبان عسکریت پسند سوار تھے، جوہلاک ہوگئے۔

Madrassa Jamia
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی کارروائیاں بھی جاری ہیںتصویر: AP

یہ حملہ پیر کو صبح سویرے ہوا۔ تاہم یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس میں طالبان کا کوئی اہم رہنما ہلاک ہوا ہے یا نہیں۔ شمالی وزیرستان میں ایک ہفتے کے دوران یہ تیسرا ڈرون حملہ تھا۔ دیگر دو حملے گزشتہ پیر اور منگل کو ہوئے، جن میں ازبک شدت پسندوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسلام آباد حکام اپنی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان حملوں سے پاکستانی فوج کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کو نقصان پہنچتا ہے اور اِس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح کے حملے قبائلی عوام میں فوجی آپریشن کے خلاف نفرت پیدا کرتے ہیں۔

دوسری جانب افغان سرحد کے ساتھ ساتھ واقع اِن پاکستانی علاقوں کو القاعدہ اور طالبان کے جنگجوؤں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے، جہاں وہ اپنی دہشت پسندانہ کارروائیوں کے منصوبے باندھتے ہیں۔

پیر کو ہی خیبر ایجنسی کے علاقے میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں بھی آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان میں جنگجوؤں کا ایک اہم کمانڈر بھی شامل ہے۔ فرنٹیئر کور کے ایک اعلامیے کے مطابق یہ کارروائی خیبر ایجنسی کے علاقے نائکاراوال میں کی گئی، جہاں شدید لڑائی کے بعد شدت پسندوں کا صفایا کر دیا گیا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔

Pakistan Soldat im Swat-Tal
سوات میں بھی فوجی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: AP

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے باڑہ کے علاقے میں یکم ستمبر کو آپریشن شروع کیا تھا، جو دراصل لشکر اسلام کے خلاف تھا۔ اس گروپ کو افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لئے سامان لے جانے والے قافلوں پر حملوں کا ذمے دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 160سے زیادہ شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔

پیر کو وادئ سوات اور ضلع دیر کے مختلف علاقوں میں بھی فوجی آپریشن کے دوران 16 شدت پسند ہلاک ہوئے۔ اس دوران ایک فوجی بھی ہلاک ہوا۔ پاکستانی فوج کے مطابق چار باغ کے علاقے میں آپریشن کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے، جن میں دہشت گردوں کے دو کمانڈر بھی شامل تھے۔

پاکستانی فوج نے وادئ سوات میں انتہاپسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز رواں برس اپریل میں کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس آپریشن کے دوران دو ہزار شدت پسند اور دو سو فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوج نے جولائی میں اس علاقے میں فتح کا اعلان کر دیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں