1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی قبائلی علاقوں میں دو سکھوں کا قتل

22 فروری 2010

پاکستان کے قبائلی علاقے میں تاوان کی خاطر اغوا کئے گئے دو سکھوں کی لاشیں ملیں ہیں۔ صوبہ سرحد کی تاجر برادری نے اس واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/M8N7
قبائیلی علاقوں میں طالبان کی جانب سے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔تصویر: AP

تقریباً ایک ماہ قبل تاوان کیلئے اغوا کیے گئے تین سکھوں می‍ں جسپال سنگھ نامی شخص کی نعش خیبرایجنسی کے علاقہ تیراہ سے برآمد ہوئی ہے۔ سربریدہ نعش کے ساتھ ایک تحریربھی ملی ہے، جس میں اغوا ہونیوالے دوسکھوں کی رہائی کے عوض ڈھائی کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پشاورمیں جسپال سنگھ کے رشتہ داروں کاکہنا ہے کہ یہ کل سات افراد تھے، جنہیں مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔ ان میں چار انکے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے تاہم جسپال سنگھ ، سربجیت سنگھ اور گوندر سنگھ کواغواکاروں نے نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا۔ جسپال سنگھ کی قتل کی اطلاع تیراہ میں ان کے رشتہ داروں نے دی۔

جسپال سنگھ کے نعش کے ساتھ ملنے والے خط میں اغوا کاروں نے باقی دوسکھوں کی رہائی کے عوض ڈھائی کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ پشاوراورخیبرایجنسی کی تاجربرادری اس واقع پرسراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ انجمن تاجران صوبہ سرحد کے رابطہ سیکرٹری مجیب الرحمن نے تاجروں کو ت‍حفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیبرایجنسی سمیت قبائلی علاقوں میں ہزاروں سکھ اورہندو خاندان آباد ہیں یہ لوگ تجارت سے واابستہ ہیں۔ تمام تاجر برادری نے اس واقعے کی پرزورمذمت کرتے ہیں اور حکومت سے فورًا اغوا کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

1 Miran Shah
شمالی وزیرستان میں فوج اور عسکریت پسندوں کی جھڑپ کے بعد کا حالتصویر: dpa

صوبہ سرحد کی تاجر براداری نے سکھوں کی جانب سے مغویوں کی رہائی کے لئے اٹھائے جانے والے ہراقدام میں بھرپور تعاون کرنے کا یقین دلایا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت تمام تاجروں کو بلا امتیازت‍حفظ فراہم کرے یہی تاجر ہزاروں لاکھوں روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں، جس سے حکومتی گاڑی چلتی ہے اگر سکھ ہندوں اور دیگر غیر مسلم کاروبارچھوڑکرنقل مکانی کرلیں تواس سے علاقے کی معیشت پرانتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ مزید یہ کہ پہلے ہی کاروباری طبقہ بے پناہ مسائل کاشکار ہیں اوراگرحکومت انہیں ت‍حفظ فراہم کرنے میں نکام رہی تو یہاں بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔

اورکزئی اور خیبرایجنسی میں ہزاروں سکھ خاندان آباد ہیں جو عرصہ دراز سے تجارت سے وابستہ ہیں تاہم قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں اورسکھ تاجروں سے زبردستی بھتہ وصولی نے انہیں علاقہ چھوڑنے پرمجبور کیا ہے۔ بعض قبائلی علاقوں میں سکھوں پرجزیہ (ٹیکس) عائد کیا گیا ہے اوران سے ایک ہزارروپے فی خاندان وصول کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب ایک اور سکھ باشندے مستان سنگھ کی نعش اورکزئی ایجنسی کے علاقہ بیزوٹ شاڈالا سے ملی ہے۔ مستان سنگھ کوایک ماہ قبل تاوان کے لئے اغوا کیا تھا۔

رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور

ادارت: عدنان اسحاق