1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وادیء سوات میں خود کُش بم دھماکہ

30 اگست 2009

آج پاکستان کی شمال مغربی وادیء سوات کے بڑے شہر مینگورہ میں پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر ایک خود کُش حملے میں کم از کم سترہ زیر تربیت پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے، جس کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JLVI
طالبان کو نکال باہر کرنے کے بعد پاکستانی فوجی مینگورہ میں گشت کرتے ہوئےتصویر: AP

اتوار تیس اگست کا دن وادیء سوات کے بڑے شہر مینگورہ کے عوام کے لئے خوف کی ایک نئی لہر کے ساتھ شروع ہوا۔ سوات پولیس کے سربراہ قاضی غلام فاروق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ پولیس اہلکار اُس وقت تربیت میں مصروف تھے، جب ایک خود کُش حملہ آور میدان میں داخل ہو گیا اور اُس نے اِن زیر تربیت نوجوانوں کے قریب جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دَس نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

مقامی حکام کے مطابق اِس شدید دھماکے کے فوراً بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جبکہ لوگوں نے مزید حملوں کے خوف سے اپنی دوکانیں اور کاروباری مراکز بند کر دئے۔ شہر بھر کے پولیس اسٹیشنوں کے سپاہیوں نے دھماکے کے فوراً بعد ہوائی فائرنگ شروع کر دی، جو ایک طرح سے شہریوں کے لئے یہ پیغام تھا کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

Mingora Pakistan Swattal
مینگورہ کے شہری فوجی آپریشن کے دوران ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھتے ہوئےتصویر: AP

گذشتہ مہینے پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ اُنہوں نے وادی کو عسکریت پسندوں سے پاک کر دیا ہے۔ اِس دعوے کے بعد سے یہ پہلا سب سے بڑا پُر تشدد واقعہ ہے۔ پاکستانی فوج کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ اُس کی کارروائیوں کے دوران 1,930 شدت پسند ہلاک ہوئے جبکہ 170 فوجی بھی مارے گئے۔ آزاد ذرائع سے ان اعدادوشمار کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

اب جبکہ فوجی آپریشن کے نتیجے میں گھر بار چھوڑ کر جانے والے لاکھوں شہریوں کی تقریباً نصف تعداد واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکی ہے، سوات اور بونیر میں پھر سے یہاں وہاں اِکا دُکا پُر تشدد واقعات اور جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور یہ وہی حکمتِ عملی ہے، جو طالبان نے گذشتہ فوجی آپریشنز کے بعد بھی اختیار کی تھی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل