1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ہاکی ٹیم کا دورہء یورپ، ایک مختصر جائزہ

13 جون 2011

منگل کو پاکستان ہاکی ٹیم یورپ کے دورے پر روانہ ہو رہی ہے، جہاں وہ دو چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹس میں شرکت کےعلاوہ ہالینڈ، نیوزی لینڈ اور بیلجیئم کے خلاف پانچ ٹیسٹ میچزکی سیریز بھی کھیلے گی۔

https://p.dw.com/p/11ZK0
تصویر: AP

کچھ عرصہ پہلے تک پاکستانی ہاکی ٹیم کو یورپ میں سرآنکھوں پر بٹھایا جاتا تھا مگر پچھلی ایک دہائی میں گرین شرٹس کی مسلسل تنزلی اسے ہالینڈ اور جرمنی جیسے ممالک میں ہونے والے سمر ٹورنامنٹس سے دور لے گئی۔ اس طرح پاکستانی ٹیم کی یورپ میں گزشتہ کئی گرمیاں کسی بن بلائے مہمان کی طرح مختلف کلب ٹیموں کے خلاف میچز کھیل کر کٹیں، مگر اب پھر سے ایشین چمپیئن بننے کے بعد پاکستانی ٹیم کواس ماہ کے آخر میں ہونے والے رابو بینک ٹرافی جیسے اہم ٹورنامنٹ میں مدعو کیا گیا ہے۔

تاہم جس طرح دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے بالکل اسی طرح پاکستان ہاکی کے اعلیٰ اہلکار ایشین گیمز اور حالیہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کی دھاک بٹھانے کے بعد بھی کسی خوش فہمی میں نظر نہیں آتے ۔ سیکریٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن آصف باجوہ کے مطابق لندن اولمپکس سے پہلے کون کتنے پانی میں ہے اس کا اندازہ چار ہفتوں کے اس دورے سے ہی لگایا جا سکے گا۔

Feldhockey Pakistan gegen Spanien
پاکستانی ہاکی ٹیم کا دورہء یورپ اولمکپس مقابلوں کی تیاری ہےتصویر: AP

پاکستانی ٹیم کے مینجر اولمپیئن خواجہ جنید نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا،’ ہم نے ایشین ٹیموں کے خلاف اپنی برتری ثابت کر دی ہے تاہم ٹیم کی اصل خوبیوں اور خامیوں کا علم اس مشکل دورے کے دوران ہوگا، جہاں ہم دنیا کی تمام صف اول کی ٹیموں کے خلاف کھیلیں گے‘۔ انہوں نے کہا،’ جب تک ہم یورپی ٹیموں سے ان کے ہوم گراؤنڈ اور کراؤڈ کے سامنے نہیں کھیلیں گے، ہمیں اپنے اور ان کے درمیان پائے جانے والے فرق کا اندازہ نہیں ہو سکتا‘۔

غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم جس بساط پر یورپ فتح کرنے نکل رہی ہے اس میں وسیم احمد، شکیل عباسی، ریحان بٹ، سہیل عباس اور گول کیپر سلمان اکبرجیسے وہ پانچ مہرے بھی شامل ہیں، جن کے متعلق ہاکی پنڈتوں کی متقفہ رائے ہے کہ وہ اب پٹ چکے ہیں۔ توکیا ان کھلاڑیوں کی شمولیت پر مصر پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنے ہی اس دعوے کی نفی کر رہی کہ جس کے مطابق اس کے پاس ہر پوزیشن کا متبادل کھلاڑی تیار ہوچکا ہے۔

آصف باجوہ نے اس فیصلےکا دفاع کرتے ہوئےکہا،’ ہماری ٹیم میں زیادہ تر نو عمر کھلاڑی شامل ہیں، جن میں کاشف شاہ کی عمر محض سترہ برس ہے۔ ہم ان جیسے نئے کھلاڑیوں کو پرانے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلا کر تیار کر ہے ہیں۔ ہماری اکیڈمیز اور جونیئر ٹیم کی وجہ سے بیک اپ کوئی مسئلہ نہیں اور پاکستان ہاکی درست سمت میں گامزن ہے‘۔

Pakistanischer Hockeyspieler Sohail Abbas
سہیل عباستصویر: AP

آصف باجوہ کے اس مؤقف کو پاکستانی ٹیم کے منیجر جنید بھی درست خیال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سینئر کھلاڑی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں اور ان کے بغیر ٹیم کا چلنا مشکل ہوتا ہے اس لیے جب تک وہ فٹ ہیں،کھیلتے رہیں گے۔

انٹر نیشنل ہاکی میں آسٹرو ٹرف نے فزیکل فٹنس کی کمی کا شکار پاکستانی کھلاڑیوں کو اکثر وکٹری سٹینڈ سے دور رکھا مگر ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی کوچ مشعل وین ڈین کی آمد اب سبز کی جگہ نیلے رنگ کی آسٹروٹرف کے استعمال سے پہلے ہی پاکستانی کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس میں خاطر خواہ بہتری کا سبب بنی ہے۔ اس بارے میں خواجہ جنید کہتے ہیں پاکستانی ٹیم کا فٹنس لیول اتنا بلند ہو چکا ہے کہ اس وقت ہاکی کی فاسٹ پیس میں پاکستان ٹیم آسٹریلیا، اسپین اور کوریا کے بعد چوتھے نمبر پر پہنچ چکی ہے۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں