1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان امریکہ اسٹریٹیجک مذاکرات، کلنٹن پاکستان میں

18 جولائی 2010

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اتوار کی صبح پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچ گئی ہیں۔ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ علاقائی سلامتی کے امور پرتفصیلی بات چیت کریں گی۔

https://p.dw.com/p/OOGa
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

ہلیری کلنٹن کے اس دورے کا مقصد امریکہ کی افغانستان سے متعلق حکمت عملی کے بارے میں پاکستان کی مکمل تائید اور حمایت حاصل کرنا ہے۔

واشنگتں حکومت پاک امریکی سیاسی اوراسٹریٹیجک تعلقات کو مضبوط تر بنانے چاہتی ہے۔ اسی تناظر میں آج شام امریکی وزیرخارجہ کی ملاقات صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ متوقع ہے۔ پیر کو وہ اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کے سیاسی، فوجی اور تجارتی اہلکاروں کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ مبصرین کے مطابق کلنٹن کے اس دورے کا ایک اہم مقصد پاکستان میں امریکہ مخالف احساسات دور کرنے کے لئے ’اسٹرٹیجک ڈائیلاگ‘ کو بروئے کارلانا ہے۔

Präsidentenwahl in Pakistan - Zardari pixel
صدر پاکستان آصف علی زرداریتصویر: picture-alliance/ dpa

ہلیری کلنٹن بتاریخ 20 جولائی بروزمنگل افغانستان کے لئے روانہ ہوجائیں گی۔ جہاں کابل میں منعقد ہونے والی عالمی ڈونر کانفرنس میں غیر ملکی سیاسی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد کی شرکت متوقع ہے۔

پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات میں جہاں ہلیری کلنٹن علاقائی سلامتی اور دہشت گردی کے موضوع کو زیر بحث لانا چاہتی ہیں وہیں سماجی اور اقتصادی شعبوں میں امریکہ اور پاکستان کے مابین اشتراک عمل اور تعاون کے فروغ پر بھی بات چیت کرنا چاہتی ہیں۔ ان میں پانی، صحت، زراعت، مواصلاتی ٹیکنالوجی، توانائی اور نجی شعبے شامل ہیں۔

امریکی سفارت خانے کی اطلاعات کے مطابق کلنٹن سفارتی سطح کے ایک اجلاس میں بھی شرکت کریں گی۔ اس کی صدارت پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے۔ دونوں ممالک کی جانب سے اسٹریٹیجک مذاکرات کے ایک ورکنگ گروپ کی طرف سے ان کی کارکردگی سے متعلق ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ اسلام آباد کے ٹاؤن ہال میں پاکستانی شہریوں سے بھی ملاقات کریں گی اوراُن کے سوالات کے جوابات دیں گی۔

Yousuf Raza Gilani und Richard Holbrooke
یوسف رضا گیلانی اور رچرڈ ہالبروکتصویر: AP

وزارتی سطح کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا آغاز 24 مارچ 2010 ء کو واشنگٹن میں ہوا تھا اوراس کے کُل 13 ورکنگ گروپ بنائے گئے تھے۔ ان گرپوں کی میٹینگ گزشتہ تین ماہ کے دوران اسلام آباد میں ہی ہوئیں۔ ان میں مذکورہ شعبوں کےعلاوہ انسداد دہشت گردی، قانون کی بالادستی اور خواتین کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانے جیسے معاملات پر متعلقہ ماہرین کے ساتھ مذاکرات کا عمل بھی شامل ہے۔

ہلیری کلنٹن کے پاکستان کے اس دورے سے قبل امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان و پاکستان رچرڈ ہالبروک، گزشتہ جمعہ سے ہی پاکستان میں ہیں۔ جمعہ کو انہوں نے اسلام آباد میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ ہفتے کو شاہ محمود قریشی سے بات چیت کے دوران ہالبروک نے پیر کو ہونے والے امریکہ اورپاکستان کے مابین اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے اور تعاون میں اضافہ کرے گی تاکہ پاکستان میں پائے جانے والے اس احساس کو دور کیا جا سکے کہ امریکہ محض خطے میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ کے لئے ہی پاکستان کے ساتھ عسکری تعاون چاہتا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں