1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور افعانستان سے تربیت حاصل کرنے والے دہشت گرد جرمنی کے لئے بڑا خطرہ

5 اکتوبر 2010

جرمن پولس کی ٹریڈ یونین کے سربراہ نے کہا ہے کہ جرمنی کو دہشت گردانہ حملوں کے خطرات کا سامنا ہے اور اس امر کو غیر سنجیدہ نہ سمجھا جائے۔

https://p.dw.com/p/PVel
تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ روز وفاقی جرمن وزیر داخلہ تھوماس دے مائزئیر نے امریکی میڈیا کی اُن رپورٹوں پر، جن میں یورپ کے دیگر علاقوں سمیت جرمنی میں دہشت گردانہ حملوں کے خطرات سے خبر دارکیا جا رہا ہے،کہا تھا کہ جرمنی میں ایسےکوئی خطرات نہیں پائے جاتے اور اس سلسلے میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیلانے سے پرہیز کیا جائے۔ جرمن وزیر کے اس بیان کے ایک روز بعد منگل کوجرمنی کی پولیس ٹریڈ یونین کے سربراہ ’کونراڈ فرائی بیرگ‘ نےکہا ہےکہ وہ دارالحکومت برلن میں دہشت گردانہ حملوں کے خطرات سے متعلق گردش کرنے والی خبروں کونہایت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ایک جرمن روزنامے ’پاساؤر نوئن پریسے‘ کو ایک بیان دیتے ہوئے فرائی بیرگ نےکہا ’’جرمنی سے پاکستان اور افغانستان کا سفرکرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اوران میں سے چند جزوی طور پر ان ممالک میں قائم دہشت گردوں کے تربیتی مراکز بھی جاتے ہیں‘‘۔ جرمن پولیس کی ٹریڈ یونین کے سربراہ کا مزیدکہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان میں قائم ان کیمپس کا رُخ کرنے والے یہ افراد پہلے بھی جرمنی سے جاتے رہے ہیں اورکچھ عرصہ وہاں قیام کے بعد ان میں سے زیادہ تر واپس لوٹ کر اب یہاں رہ رہے ہیں۔ عسکری تربیت حاصل کرنے والے یہ لوگ انتہا پسند بن چکے ہیں اور اب جرمنی میں دہشت گردانہ حملےکرنا چاہتے ہیں۔

Sauerland Gruppe Prozess Fritz Gelowicz 2.v.r. Daniel Schneider und Atilla Selek 2.v.l.
جرمنی میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والا ’زاؤر لینڈ گروپ‘تصویر: picture-alliance/dpa

فرائی بیرگ کے مطابق ایسے خطرناک اسلامی انتہا پسندوں کی تعداد 100سے زیادہ ہے۔ ان میں سے تقریباً 40 نے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان اور پاکستان کے شورش زدہ علاقوں میں قائم تربیتی کیمپس میں دھماکہ خیز مادےکے استعمال کی تربیت حاصل کی ہے اور اب یہ جرمن معاشرے میں رہ رہے ہیں۔

GdP Pressekonferenz Konrad Freiberg
جرمنی کی پولیس ٹریڈ یونین کے سربراہ ’کونراڈ فرائی بیرگ‘تصویر: picture-alliance / dpa

جرمن پولیس کی ٹریڈ یونین کے سربراہ نے تاہم کہا ہےکہ جرمن پولیس تمام اسلامی انتہا پسندوں پرکڑی نظر رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔چوبیس گھنٹے ایسے مبینہ دہشت گردوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کے لئے مطلوبہ عملہ موجود نہیں ہے۔ ان کے بقول’’ ہمارے پاس اتنے وسائل اور عملے کے اراکین موجود نہیں کہ ہم اُن تمام مبینہ دہشت گردوں پرکڑی نظر رکھ سکیں، جنہیں پولیس حراست سے رہائی مل جانی چاہئے۔ ہم جوکچھ کر رہے ہیں اس سے زیادہ بالکل نہیں کر سکتے‘۔

فرائی بیرگ کا ماننا ہےکہ دہشت گردی کے معاملے کو نہایت سنجیدگی سے لیاجانا چاہئے۔ انہوں نےکہا کہ تاہم انہیں افسوس ہےکہ ایسے کیسس، جن میں پولیس جرمنی میں ٹھوس حملوں کو ناکام بنا سکتی تھی، انہیں سنجیدگی اور حقیقت پسندانہ طرز فکر سے نہیں دیکھا گیا۔ کونراڈ فرائی بیرگ کے بقول جرمنی میں اب تک جتنی بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کو ناکام بنایا گیا ہے وہ محض پولیس کی مستعدی کا نتیجہ تھا۔ کئی واقعات میں خوش قسمتی نے ساتھ دیا اور پولیس حملے ناکام بنانے میں کامیاب رہی۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں