1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت کی مشترکہ دشمن القاعدہ ہے، پاکستانی وزیرداخلہ

رپورٹ: امتیاز گل، اسلام آباد26 جون 2009

پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو میں القاعدہ کو پاکستان، بھارت اور افغانستان کی مشترکہ دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ تینوں ریاستوں کو اس کا مقابلہ بھی مل کر ہی کرنا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/Ibr3
پاکستانی وزیرداخلہ رحمٰن ملکتصویر: Abdul Sabooh
Elf Tote bei Anschlag auf Luxushotel in Pakistan
پشاور کا فائیواسٹار ہوٹل، خود کش دھماکے کے بعدتصویر: picture-alliance/ dpa

دہشت گردی کی تازہ لہر پر قابو پانے کے لئے مالاکنڈ اور وزیرستان میں جاری آپریشن کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ نے گولہ بارود کی تیاری اور درآمد میں مصروف مقامی اداروں، کان کنی اور سڑکوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے بارود کے تمام لائسنس کم از کم تین ہفتے کے لئے معطل کر دیے ہیں۔ وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ڈؤئچے ویلے کے لئے اس حوالے سے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا:

'' کوئی بندہ اس میں ملوث پایا گیا، دوران تفتیش کسی دہشت گردی ایکٹ کی نشاندہی ہوئی، کسی بارودی مواد بنانے والے یا استعمال کرنے والے کے خلاف ہم دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی کریں گے اور اس کی وہی سزا ہو گی جو دہشت گرد کی ہوتی ہے۔‘‘

خیال رہے کہ حکام کے لئے یہ امر تا حال معمہ بنا ہوا ہے کہ گزشتہ برس ایف آئی اے لاہور، میریٹ ہوٹل اسلام آباد اور اس سال ریسکیوون فائیو لاہور کے علاوہ پرل کانٹینینٹل پشاور کے باہر ہونے والے دھماکوں میں تقریبا چھ سو کلو گرام بارود کہاں سے آیا۔ وزیر داخلہ کے مطابق لائسنسوں کی بحالی اور نئے لائسنسوں کے اجراء کے تمام عمل کو مکمل مانیٹر کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ چین سے ایسے اسکینرز بھی خریدے جا رہے ہیں جو گاڑیوں اور گھروں میں چھپائے گئے بارود کی نشاندہی کر سکیں گے۔ اس کے بارے میں رحمٰن ملک نے بتایا:

'ہم فکس اسکینرز لے کر آ رہے ہیں یعنی کوئی گاڑی جا رہی ہے اس میں کوئی بارودی مواد، منشیات یا بندہ چھپا ہوا ہے اس کی نشاندہی ہو سکے گی۔ اس کے بعد ہم ان کو بڑی بڑی شاہراہوں پر لگا رہے ہیں اور ہم بڑے شہروں میں چیک پوسٹوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تا کہ کسی بھی قسم کے بارودی مواد کی ترسیل کو کنٹرول کر سکیں۔ اس میں ایک اور اچھی چیز موبائل اسکینر ہے۔ اگر آپ اس کو کسی گاڑی سے گزاریں گے تو یہ آپ کو نشاندہی کر دے گا کہ اس میں منشیات یا بارود وغیرہ ہے اور یہ موبائل اسکینر 500 گز تک اسلحہ یا منشیات کی نشاندہی کر دے گا۔‘‘

وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ داخلی محاذ پر سیکیورٹی اداروں کی استعداد بڑھانے کےلئے اسکینرز کے علاوہ ہر صوبے کو 20 ہزار کی اضافی پولیس نفری بھی دی جا رہی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے لئے افغانستان، بھارت اور پاکستان کو القاعدہ جیسے مشترکہ دشمن کا مقابلہ بھی مل کرنا ہوگا:

Soldat in Mingora / Pakistan
پاکستانی فوج ملک کے شمال مغربی علاقوں میں آپریشن کر رہی ہےتصویر: AP

''پاکستان اور افغانستان کو یہ سوچنا چاہئے کہ ہم ایک مشترکہ دشمن کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ تاہم بدقسمتی سے ہماری حکمت عملی مشترک نہیں ہے جس کا فائدہ کس کو جا رہا ہے ؟ افغانی طالبان کو ، پاکستانی طالبان کو، ابھی کوشش بھی کریں گے کہ پاکستان اور بھارت کی لڑائی ہو۔ اس کا فائدہ کس کو ہو گا، القاعدہ کو کیونکہ دشمن کو کمزور کرنا ہے ۔ یہی بات میں ذرائع ابلاغ کے ذریعے اور دوسرے ذرائع سے بھارت کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘‘

وزیر داخلہ نے بتایا کہ تنازعہ کشمیر پاک بھارت تعلقات کی بحالی کی راہ میں اب بھی ایسی بڑی رکاوٹ ہے جس کے حل کے بغیر دو طرفہ اور علاقائی امن و استحکام بہت مشکل ہو گا۔ تاہم اگر دونوں ممالک باہمی اعتماد کی بنیاد پر مسائل کا حل تلاش کرنے پر آمادہ ہو جائیں تو کوئی بھی مسئلہ ناقابل حل نہیں۔