1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان جوہری اسلحے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا‘

14 مارچ 2017

پاکستان نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا کہ جوہری ٹیکنالوجی نہ رکھنے والی اقوام ایسی ٹیکنالوجی حاصل نہ کر پائیں جو انہیں جوہری ہتھیاروں کے حصول کی راہ پر گامزن کر سکے۔

https://p.dw.com/p/2ZARb
Pakistan Sartaj Aziz
تصویر: picture-alliance/AA/M. Aktas

یہ عزم پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی جانب سے اسلام آباد میں ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران ظاہر کیا گیا۔ جوہری عدم پھیلاؤ کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس میں جنوبی اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندوں کے علاوہ چین اور روس کے مندوبین بھی شریک ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان اور جوہری طاقت رکھنے والی اس کی ہمسایہ ریاست بھارت دونوں ہی جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں پر دستخط کرنے سے گریزاں ہیں جس کا مقصد ایک دوسرے کے مد مقابل اپنی اپنی جوہری صلاحیت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنا ہے۔

Fahne Logo IAEO IAEA
اسلام آباد میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے نمائندے بھی شریک ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان نے تاہم اقوام متحدہ کی 13 سال پرانی اس قرارداد پر دستخط کر رکھے ہیں جس کا مقصد جوہری، حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور خاص طور پر غیر ریاستی عناصر کی طرف سے ایسی کسی ٹیکنالوجی تک رسائی کی کوششوں کو مسدود کرنا ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتی ہو۔

بھارت کی جانب سے 1970ء کی دہائی میں جوہری تجربہ کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھی یہ ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ یہ دونوں ہمسایہ ریاستیں 1998ء میں متعدد جوہری دھماکے کر کے جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کی فہرست میں باقاعدہ طور پر شامل ہو گئی تھیں۔ ان دونوں روایتی حریف ممالک نے ابھی تک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ’نان پرولیفیریشن ایگریمنٹ‘ پر دستخط نہیں کیے۔

Gebäude der Vereinten Nationen in New York
پاکستان نے تاہم اقوام متحدہ کی 13 سال پرانی اس قرارداد پر دستخط کر رکھے ہیں جس کا مقصد جوہری، حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ہےتصویر: picture alliance/Photoshot

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان نے ایسے طریقہ کار وضع کر رکھے ہیں اور ان پر عملدرآمد کر رہا ہے جن کے سبب اس ٹیکنالوجی کے غلط ہاتھوں میں جانے کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی، کیمیائی ہتھیاروں پر پابندیوں کی عالمی تنظیم اور انٹرپول کے نمائندے بھی شریک ہیں۔