1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ’جیش العدل‘ کے خلاف سخت کارروائی کرے، ایران

صائمہ حیدر
28 اپریل 2017

ایرانی وزارت خارجہ نے پاکستانی علاقے سے سنی عسکریت پسندوں کے مبینہ حملے میں دس ایرانی سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر پاکستان سے احتجاج کرتے ہوئے عسکریت پسند گروہ ’جیش العدل‘ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2c5Mh
Iran Grenzschützer
جیش العدل نامی عسکریت پسند گروہ ماضی میں بھی ایرانی سکیورٹی فورسز پر حملے کر چکا ہےتصویر: MIZAN

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق تہران میں تعینات پاکستانی سفیر آصف علی خان درانی کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

 سنی عسکریت پسند گروہ جیش العدل نے بدھ کے روز ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں سرحدی گارڈز پر کیے گئے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ’ارنا‘ نے وزارتِ خارجہ کے ترجمان بہرام  قاسمی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ،’’ ایران توقع رکھتا ہے کہ پاکستان ہمارے دس سرحدی گارڈز کی ہلاکت کے ذمہ دار دہشت گروہ کی گرفتاری اور اُنہیں سزا دینے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرےگا۔‘‘

ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کی سرحد پاکستان اور افغانستان دونوں سے ملتی ہے۔ ایران کے ان سرحدی علاقوں میں منشیات کے اسمگلر بھی بہت فعال ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان سے مشرق وسطیٰ، یورپ اور شمالی افریقہ تک افیون اور ہیروئن کی اسمگلنگ کے لیے یہ روٹ انتہائی اہم ہے۔

Hassan Rouhani
ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستانی وزیرِاعظم سے ایرانی گارڈز کو ہلاک کرنے والے دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: picture-alliance/Kremlin Pool

ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی پاکستان کے وزیرِاعظم نواز شریف سے دس ایرانی گارڈز کو ہلاک کرنے والے دہشت گرد گروہ ’جیش العدل‘ کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جیش العدل نامی عسکریت پسند گروہ ماضی میں بھی ایرانی سکیورٹی فورسز پر حملے کر چکا ہے۔ یہ گروہ ایران پر سنی مسلمانوں اور بلوچوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کرتا ہے جبکہ ایران اس الزام کو قبول کرنے سے انکاری ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں