1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: خود کُش حملے میں 70 ہلاکتوں کا خدشہ

1 جنوری 2010

پاکستان کے شمالی مغربی علاقے میں جمعہ کو ایک خود کُش حملہ آور نے اپنی گاڑی والی بال کا ایک میچ دیکھنے والے شائقین کے ہجوم سے ٹکرا دی۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ مرنے والوں کی تعداد 45 بتا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/LIUE
دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک شخص کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔تصویر: AP

تاہم مقامی ٹیلی وژن چینلز کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 70تک پہنچ گئی ہے اور اِس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ واقعہ شہر لکی مروت کے قریب واقع گاؤں شاہ حسن خیل میں پیش آیا۔ کھیل دیکھنے والے تماشائیوں میں کئی بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اِس گاؤں کے باشندے القاعدہ کے حامی طالبان کے مخالفین میں شمار ہوتے تھے۔

دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اردگرد واقع بیس سے زیادہ مکانات تباہ ہو گئے۔ مقامی نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ پینسٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس کے سربراہ ایوب خان نے بتایا کہ حملہ آور نے میدان کے بیچوں بیچ اپنی گاڑی دھماکے سے اڑا دی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک اور گاڑی بھی تھی، جس کا ڈرائیور اُسے لے کر موقع سے فرار ہو گیا۔

Anschlag in Karachi in Pakistan
28دسمبر کو کراچی میں یوم عاشور کے مرکزی جلوس میں ہونے والے خودکش حملے میں 43 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔تصویر: AP

اگرچہ انتہا پسند اب عام مارکیٹوں، حتیٰ کہ مساجد تک کو بھی حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، تاہم اِس سے پہلے کم ہی ایسا ہوا ہے کہ کسی کھیل کو دیکھنے والے ہجوم کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ طالبان وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں اپنے ٹھکانوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے باوجود سینکڑوں پاکستانی شہریوں کو اِسی طرح کے خود کُش حملوں میں ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

یہ حملہ اُس روز ہوا، جس روز کراچی میں ایک حالیہ خُود کُش حملے کے خلاف احتجاج کے لئے ہڑتال کی گئی تھی۔ کراچی کی گلیاں اور بازار جمعے کو خالی رہے۔ جمعے ہی کو اِس شہر کے ایک دورے کے موقع پر وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ یہ عسکریت پسند گروپ پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا:’’یہ کرائے کے قاتل ہیں۔ یہ پاکستان کے دشمن ہیں۔ یہ اسلام کے دشمن ہیں۔‘‘

لکی مروت سے مقامی صحافی ثمر گل مروت کی زبانی اس واقعے کے بارے میں تفصیلات سننے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر کلِک کریں۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : افسر اعوان