1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان دھماکوں کی زد میں

23 اکتوبر 2009

جمعہ کے روز پاکستان میں تشدّد کے تین مختلف واقعات میں چھبیس کے قریب مزید قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ۔

https://p.dw.com/p/KDmA
تصویر: AP

تفصیلات کے مطابق صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاورکے جدید بستی حیات آباد میں کار بم دھماکہ کے نتیجے میں پندرہ افراد زخمی ہوئے جن میں دوکی حالت نازک بتائی جاتی ہے دوسری جانب سرحد اور پنجاب کے سنگم پر واقع کامرہ ائیر وناٹیکل کمپلیکس کی چیک پوسٹ پر ہونیوالے خودکش حملے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ سات شدید زخمی ہوئے ہلاک ہونیوالوں میں سیکورٹی کے دواہلکار بھی شامل ہیں۔

پشاورمیں ہونیوالا کاربم دھماکہ حیات آباد کے ایک ریسٹورنٹ کے پارکنگ ایریا میں ہواہے عینی شاہدین کا کہناہے کہ لمبے بالوں والا ایک لڑکا پارکنگ ایریا میں گاڑی پارک کرکے روپوش ہوگیا جس کے چند منٹ بعد ایک زوردار دھماکہ ہوا اس دھماکہ کے نتیجے میں ریسٹورنٹ کے شادی ہال میں کام کرنیوالے پندرہ افراد شدیدزخمی ہوگئے۔

پشاورمیں اسی ہفتے کے دوران یہ دوسر ابم دھماکہ ہے جبکہ ماہ رواں کے دوران جمعہ کے روز ہونیوالا یہ تیسرا دھماکہ ہے۔ واضح رہے کہ ہر دھماکے کے بعد پشاورپولیس اورحکومتی اہلکار سیکورٹی سخت کرنے کا موقف اختیار کرتے ہیں حالیہ دھماکہ کے بعد پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ کریم خان کہناہے کہ ” محدود وسائل کی وجہ سے پشاورکے تمام داخلی راستوں پر سکینگ مشین لگانا ممکن نہیں ہے تاہم کچھ وسائل فراہم کیے گئے ہیں جسکی بناءپر سیکورٹی انتظامات مزید سخت کیے جا رہے ہیں۔

Pakistan Militärparade Unabhängigkeitstag Nationalfeiertag Islamabad Langstreckenrakete vom Typ Ghauri, welche mit Nuklearsprengköpfen bestückt werden kann
تصویر: AP

انکا کہناہے کہ دھماکہ کے بعد کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تاہم گاڑی چھوڑ کر جانیوالے کاحلیہ بناکر ضلع بھرکے پولیس کوالرٹ کردیاگیاہے۔

حیات آباد سے منتخب ناظم عثمان خان کاکہناہے کہ ” حیات آباد میں دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ ہے ہمیں پہلے سے دھماکہ ہونے کے خدشات تھے لیکن یہ نہیں معلوم تھاکہ کہاں ہونگے ہماری تمام تر توجہ تعلیمی اداروں پر تھیں ہمیں نہیں معلوم تھاکہ ہوٹل کونشانہ بنایاجاسکتاہے انکا کہناہے کہ اس سے قبل منتخب لوگوں کو دھمکیاں بھی ملی تھیں جسکی وجہ سے ناظم کے دفتر کو کسی اور جگہ منتقل کیاگیا “

تشدٌد کا دوسرا واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر کامرہ میں پیش آیا جہاں پاکستان ائرفورس کے ایک تکنیکی کمپلیکس کے قریب سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کمپلیکس میں داخل ہونا چا ہتا تھا لیکن چیک پوائنٹ پر اسے روک لیا گیا جہا ں اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے پیش آیا۔ اس دھماکے کی ضد میں آنے والوں میں عام شہریوں کے علاوہ ایرفورس کے دو ملازم بھی شامل ہیں۔

دھماکے میں زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔ دھماکہ کے بعد پشاورراولپنڈی روڈ کچھ دیر کیلئے ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا جبکہ اس دوران پانچ مشکوک افرادکو حراست میں لیاگیا جنکے قبضے سے دو کلاشنکوف اور پستول برآمد کرلی گئی پولیس زرائع کے مطابق ان لوگوں کا تعلق وزیرستان سے ہے جو ایبٹ آباد جارہے تھے۔

تیسرا واقعہ، قبائلی علاقے مہمندایجنسی کے علاقہ لکڑو میں پییش آیا، جہاں سوران چوک میں باراتیوں سے بھری گاڑی مبینہ طورپر باردوی سرنگ سے ٹکرا گئی جسکے نتیجے میں چارخواتین اوردوبچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
تصویر: AP

پاکستانی حکام ان تازہ حملوں کوجنوبی وزیرستان میں القاعدہ اورطالبان کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن راہ نجات کے کا نتیجہ قرار دے رہی ہے۔

وزیرستان میں جاری آپریشن کے دوسرے مرحلے میں مختلف علاقوں میں ہونیوالے جھڑپوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹو ں کے دوران سیکورٹی فورسز نے تیرہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ وزیرستان کے علاقے شگئی میں آپریشن کے دوران ایک کمانڈر سمیت چھ ازبک باشندے ہلاک کئے گئے جبکہ جوابی کاروائیوں کے دوران سیکورٹی کے دو اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔

آج کے اس خودکش حملے کو مغربی دفاعی تجزیہ نگار بہت پریشان کن قرار دے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی ڈلیوری کیلئے استعمال ہونے والے لڑاکا جیٹ طیارے اسی کمپلیکس میں رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان، اسلامی ممالک میں سے اکیلا ملک ہے جو جوہری قوت کا حامل ہے۔ پاکستان کے اندر سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر مغربی ممالک کے تجزیہ نگار اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے جوہری ہتھیارمحفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ اکتوبر کے اوئل میں، اسی تناظر میں بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ " ہمیں پاکستانی حکومت اور فوج کے اقدامات پر پورا اطمینان ہے اوریہ کہ پاکستان کے جوہری اثاثے بلکل محفوظ ہاتھوں میں ہیں"۔

رپورٹ :فریدللہ خان

ادارت :شادی خان سیف