1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سٹیل ملز جون سے بند، ہفتہ وار پچاس لاکھ ڈالر نقصان

امتیاز احمد17 فروری 2016

کبھی یہ ادارہ ملکی اسٹیل کی ضروریات کا پچاس فیصد حصہ پورا کرتا تھا لیکن آج سوویت دور کے ساز و سامان پر پرندے گھونسلے بنا چکے ہیں۔ اس کے وسیع رقبے پر جنگلی جڑی بوٹیاں اگ آئی ہیں اور آوارہ کتے گھومتے دکھائی دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Hwk8
Pakistan Stahlproduktion Fabrik PSM
تصویر: Reuters/A. Soomro

کبھی پاکستان اسٹیل ملز کی ساڑھے چار کلومیٹر طویل بیلٹ کے ذریعے قریبی بندرگاہ سے کوئلہ لایا جاتا تھا لیکن اب یہ بھی بند ہے اور اس کی دہکتی ہوئی بھٹی بھی۔ یہ سرکاری کمپنی برائے فروخت ہے لیکن اسے کوئی بھی خریدنے کے لیے تیار نظر نہیں آتا، جو نجکاری کی حکومتی پالیسی کے لیے ایک اور دھچکا ہے۔ پاکستان اسٹیل مل کو کسی زمانے میں سونے کی چڑیا سمجھا جاتا تھا لیکن اب یہ اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔

اس حکومتی ادارے پر 3.5 ارب ڈالر کا قرض ہے اور یہ مسلسل خسارے میں جا رہا ہے۔ اس کا ہفتہ وار خسارہ پچاس لاکھ ڈالر ہے اور 19 ہزار ایکڑ پر محیط اس فیکڑی میں گزشتہ برس جون سے اسٹیل کی پیداوار نہیں ہو رہی۔ پیداوار بند اس وقت ہوئی تھی، جب گزشتہ برس نیشنل گیس کمپنی نے 340 ملین کے واجبات ادا نہ کرنے پر اس کو بجلی کی فراہمی روک دی تھی۔

Pakistan Stahlproduktion Fabrik PSM
تصویر: Reuters/A. Soomro

پاکستان کے کئی دیگر صنعتی اداروں کی طرح اس کمپنی کو بھی سیاسی دخل اندازی اور چین کی سستی درآمدات لے ڈوبی ہیں۔ اس کمپنی پر نواز شریف حکومت کی اس پالیسی کا بھی منفی اثر ہوا، جس کے تحت سن دو ہزار تیرہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 6.7 ارب ڈالر قرض حاصل کرنے کے عوض اس کی نجکاری کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

اس کمپنی کے چودہ ہزار ملازمین کی نوکریاں اس وقت داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ کمپنی کے سی ای او ظہیر احمد خان کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’جون تک کمپنی کی دیکھ بھال کے لیے نو ارب روپے کی فوری ضرورت ہے۔‘‘ ان کا مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ واقعی دکھ کی بات ہے، یہ ایک قومی اثاثہ ہے۔ ہم ایک جوہری طاقت ہیں لیکن ہم ایک چھوٹی سے اسٹیل مل کو نہیں چلا سکتے ؟‘‘

نجکاری کا درد

نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر کا کہنا تھا کہ سن دو ہزار چھ میں پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کی کوشش کے بعد سے حکومت دو ارب ڈالر اس میں جھونک چکی ہے لیکن اس میں مزید سرمایہ کاری نہیں کی جا سکتی۔ اب صرف ایک ہی حل ممکن ہے، ’’پرائیویٹ سیکٹر اس میں سرمایہ کاری کرے، پلانٹ کو اپ گریڈ کیا جائے، نئی مشینیں لگائی جائیں اور وہ ہی خام مال بھی خریدیں۔‘‘

Pakistan Stahlproduktion Fabrik PSM
تصویر: Reuters/A. Soomro

پاکستان خسارے کے شکار کئی ملکی اداروں کی نجکاری کرنا چاہتا ہے لیکن اسے مشکلات کا سامنا ہے۔ حال ہی میں پی آئی اے کو بھی بیچنے کی کوشش کی گئی لیکن فی الحال اس منصوبے کو موخر کر دیا گیا ہے۔ حکومت رواں ماہ بجلی فراہم کرنے والے اداروں کی بھی نجکاری کرنا چاہتی تھی لیکن وہ منصوبہ بھی فی الحال ترک کر دیا گیا ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو بھی بتا دیا گیا ہے کہ اسلام آباد حکومت دی گئی ڈیڈ لائن تک ان کی نجکاری نہیں کر سکتی۔

شاندار ماضی

پاکستان اسٹيل مل کو ستر کی دہائی میں سابقہ سوویت یونین نے ڈیزائن کیا تھا اور اس کے لیے فنڈ بھی اسی نے مہیا کیے تھے۔ اس کمپنی کے ملازمین کا اب بھی یقین ہے کہ وہ اسے دوبارہ منافع بخش بنا سکتے ہیں۔ اس کمپنی کا موٹو ہے، ’’یِس آئی کین‘‘۔

Pakistan Stahlproduktion Fabrik PSM
تصویر: Reuters/A. Soomro

یہ کمپنی سالانہ تین ملین ٹن اسٹیل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اب اس کی سالانہ پیداوار ایک عشاریہ ایک ملین ٹن ہے۔ مینیجرز مشینری اپ گریڈ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور گزشتہ دہائیوں میں اس کی پیداوار بانوے فیصد تک کم ہوئی ہے جبکہ سن دو ہزار آٹھ سے مارکیٹ میں چین کی سستی مصنوعات بھی آ چکی ہیں۔

اب بین الاقوامی خریدار اس میں کم ہی دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ حکومت کے ایک قریبی ذریعے کا کہنا تھا کہ کچھ گاہکوں نے اس کی بمشکل ایک سو ملین ڈالر قیمت لگائی ہے جبکہ حکومت کو نو سو ملین ڈالر کی توقع تھی۔ اگر کوئی گاہک نہیں ملتا تو وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ اسے سندھ حکومت کے حوالے کر دیا جائے۔

بتایا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے حکام بھی سائٹ کا دورہ کر چکے ہیں لیکن انہوں نے دوبارہ رابطہ نہیں کیا۔ اگر سندھ حکومت انکار کرتی ہے تو نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔