1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان صحافیوں کے لئے خطرناک ترین ملک

16 دسمبر 2010

صحافیوں کے تحفظ کی عالمی کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق رواں برس پاکستان صحافیوں کے لئے سب سے خطرناک ملک رہا ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ 2010ء میں وہاں آٹھ صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/Qckl
تصویر: picture-alliance/ dpa

’دی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس’ نے یہ رپورٹ بدھ کو جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس سال دنیا بھر میں 42 صحافی اپنے کام کے دوران ہلاک ہوئے، یہ ہلاکتیں 20 ممالک میں ہوئی ہیں۔

یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں کم ہے، جب 72 صحافی ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں برس دیگر 28 صحافی بھی ہلاک ہوئے، تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کی ہلاکتیں فرائض کی انجام دہی کے دوران ہوئیں یا نہیں۔ اس مقصد کے لئے تفتیش جاری ہے۔

کمیٹی کے سربراہ جوئل سائمن کا کہنا ہے کہ یہ تعداد بھی بہت زیادہ ہے اور اس سے صحافیوں کو درپیش تشدد کے واقعات کی عکاسی ہوتی ہے، جو قابل قبول نہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہلاک ہونے والے آٹھ میں سے چھ صحافی خودکش حملوں کا نشانہ بنے۔ وہاں 20 صحافی زخمی ہوئے۔

جوئل سائمن نے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کی ہلاکتیں وہاں بڑھتے ہوئے تشدد کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا، ’کئی سالوں سے پاکستان میں صحافیوں کو یا تو شدت پسند قتل کر دیتے ہیں، یا حکومتی ایجنسیاں انہیں اغوا کر لیتی ہیں۔ لیکن وہاں خود کش حملوں میں اضافے سے، سب سے بڑا خطرہ خبر تک پہنچنا ہی بن گیا ہے۔’

Anschlag in Pakistan Quetta
پاکستان میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی زیادہ تعداد دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنیتصویر: AP

دراصل دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی مجموعی تعداد کا بیشتر خودکش حملوں یا کراس فائر کی زد میں ہی آیا۔ یوں اس طرح کے واقعات میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد گزشتہ برس سے زائد قرار دی گئی ہے۔ صحافی ایسے حملوں کا نشانہ پاکستان، افغانستان، صومالیہ اور تھائی لینڈ میں بنے۔ عام طور پر صحافیوں کی ہلاکتوں کی اہم وجہ قتل کو قرار دیا جاتا ہے۔

’دی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس’ نے کہا ہے کہ رواں برس صحافیوں کے لئے پاکستان کے بعد عراق سب سے زیادہ خطرناک رہا ہے۔ اس کے بعد ہنڈوراس اور میکسیکو کا نمبر ہے۔

سائمن کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے خلاف تشدد میں اضافے کی وجہ ان واقعات کی تفتیش میں حکومتوں کی ناکامی بھی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے 90 فیصد معاملات حل نہیں ہو پاتے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں