1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ميں دھماکہ خيز مادے افغانستان سے آرہے ہيں، رحمان ملک

25 نومبر 2010

پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں کے لئے دھماکہ خيز مادہ افغانستان سے آ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/QIHI
رحمان ملکتصویر: Abdul Sabooh

پاکستان نے يہ بھی کہا ہے کہ وہ افغانستان ميں امريکی فوج سے لڑنے والے افراد کی سرحد عبور کرنے والی سرگرميوں کو روک رہا ہے۔

پاکستانی وزير داخلہ رحمان ملک نے سڑکوں کے کناروں پر نصب کئے جانے والے بموں کے مسئلے پر ہونے والی ايک قومی کانفرنس ميں کہا:’’يہ تمام IEDs يا Improvised Explosive Devices دراصل افغانستان سے پاکستان منتقل کی جاتی ہيں۔ آپ سرحد پر ديکھ سکتے ہيں کہ دہشت گرد اسلحے اور گولے بارود کے ساتھ پاکستان کی طرف آ رہے ہيں۔‘‘ پوليس اور سکيورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ جمعرات کو پاکستان کے شمال مغربی شہر ہنگو کے مضافات ميں ايک بم حملے ميں نيم فوجی دستوں کے کئی اہلکار زخمی ہوگئے۔

پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے درميان تعلقات حال ہی ميں بہتر ہوگئے ہيں ليکن اب بھی وہ ايک دوسرے کو شبے کی نظر سے ديکھتے ہيں۔

پچھلے نو برسوں سے مغربی ممالک کی حمايت سے قائم افغان حکومت کے خلاف جنگ میں مصروف طالبان کے اڈے پاکستان ميں بھی ہيں۔ افغان اور امريکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کم ازکم ايک حد تک طالبان کے رہنماؤں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ ليکن پاکستان اس سے قطعی انکار کرتا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ سن 2002ء میں امريکہ کی طرف سے اُسے القاعدہ کے خلاف جنگ کی صف اول ميں کھڑا کر دئے جانے کے بعد سے 2,420 پاکستانی فوجی شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی ميں جاں بحق ہو چکے ہيں۔ اس کے علاوہ پچھلے تين برسوں ميں مزيد 3,853 پاکستانی شہری پاکستانی طالبان اور ملک ميں پھيلے دوسرے شدت پسند گروپوں کے بم حملوں اور خود کش حملوں ميں ہلاک ہو چکے ہيں۔

NO FLASH Taliban in Pakistan
سوات سے باہر مسلح طالبانتصویر: picture alliance/dpa

واشنگٹن حکومت پاکستان کے آزاد قبائلی علاقے کو القاعدہ کا ہيڈ کوارٹر سمجھتی ہے۔ پاکستان اس علاقے ميں کئی فوجی کارروائياں کر چکا ہے ليکن وہ شمالی وزيرستان ميں زمينی فوجی کارروائی کے امريکی مطالبے کو ماننے سے ابھی تک انکار کر رہا ہے۔

پاکستانی وزير داخلہ رحمان ملک نے کہا:’’جب ہم سے زيادہ کچھ کرنے کا مطالبہ کيا گيا، تو ہم نے بہت زيادہ کارروائی کی اور اب آپ ديکھ سکتے ہيں کہ ہماری سرحد کی جانب سے افغانستان ميں داخل ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد نہايت کم ہے۔‘‘

اُنہوں نے افغان جنگجوؤں پر اُس بائيو ميٹرک شناختی نظام کو تباہ کر دينے کا بھی الزام لگايا، جس کے بغير پاکستان اور افغانستان کی سرحد کو روزانہ عبور کرنے والے ہزاروں افراد کی شناخت ناممکن ہوگئی ہے۔ اُنہوں نے کہا:’’ہم واقعی يہ نہيں جانتے کہ منشيات کے کاروبار میں سرگرم کتنے سرغنے، کتنے دہشت گرد اور جرائم پيشہ افراد روزانہ سرحد عبور کرتے ہيں۔‘‘

پاکستانی وزير داخلہ نے عالمی برادری سے اپيل کی کہ وہ پاکستانی پوليس اور دوسرے عملے کو تربيت دينے کے لئے اخلاقی مدد اور عملی تعاون فراہم کرے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی / خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں