1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں درجنوں ممنوعہ تنظیمیں ابھی تک انٹرنیٹ پر سرگرم

مقبول ملک اے پی
11 جولائی 2017

پاکستان میں دہشت گردوں کے ساتھ رابطوں کی حامل یا شدت پسندی اور فرقہ واریت پھیلانے والی قریب پینسٹھ ممنوعہ تنظیمیں ایسی ہیں، جو ابھی تک انٹرنیٹ پر سرگرم ہیں اور سوشل میڈیا ویب سائٹس پر بھی فعال نظر آتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2gKdP
تصویر: picture-alliance/maxppp/P. Proust

اس بارے میں پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے منگل گیارہ جولائی کے روز اپنے ایک تفصیلی جائزے میں لکھا ہے کہ ابھی حال ہی میں پاکستان میں یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ ایک روز غروب آفتاب کے وقت ایک آن لائن کمیرے کے ذریعے اپنی خود کار رائفلوں کی نمائش کرنے والے تین افراد، جن کے کمپیوٹر اسکرین پر صرف سائے ہی دیکھے جا سکتے تھے، ایک آن لائن صارف کو جہادی تنظیم لشکرِ اسلام کے فیس بک پیج پر خوش آمدید کہہ رہے تھے۔

Symbolbild Soziale Netze
تصویر: picture-alliance/dpa/Lei

یہ تنظیم پاکستان میں ان قریب 65 کالعدم تنظیموں میں سے ایک ہے، جن پر ان کی شدت پسندی یا فرقہ ورانہ خونریزی کی حمایت کی وجہ سے حکومت پابندی لگا چکی ہے۔

ایسے بیسیوں ممنوعہ گروپ پاکستان میں نہ صرف سوشل میڈیا پر اپنے اکاؤنٹ چلاتے ہیں بلکہ اپنے لیے نئے حمایتی حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ ان کالعدم تنظیموں میں سے 40 سے زائد تو باقاعدگی سے اپنے نظریات کی تشہیر کے لیے فیس بک، ٹوئٹر، وٹس ایپ اور ٹیلیگرام جیسی سوشل میڈیا ویب سائٹس استعمال کرتی ہیں۔

افغانستان ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب مشترکه آپریشن پر راضی

پاکستان کے تعاون کے بغیر خطے میں قیام امن ممکن نہیں، مک کین

ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں انکشافات: پاکستانی خفیہ ایجنسی ناراض

پاکستان میں جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی ادارے ایف آئی اے کے ایک اعلیٰ اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کے ادارے کو یہ کام سونپا گیا ہے کہ وہ ان تمام آن لائن اکاؤنٹس اور ویب سائٹس کو بند کرے، جنہیں یہ تنظیمیں اپنے جہادی ایجنڈے کی تشہیر کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

Instant-Messanger für Zeitungen
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kastl

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’یہ تنظیمیں ان آن لائن اکاؤنٹس اور اپنی ویب سائٹس کو اپنے نئے ارکان کی بھرتی کے لیے استعمال کرنے کے علاوہ مالی وسائل جمع کرنے کے لیے بھی استعمال کرتی ہیں۔‘‘

’’یہ تنظیمیں ایک مذہب کے طور پر اسلام کی ایک بہت ہی سخت گیر تشریح کا پرچار کرتی ہیں۔ ان میں ایسی سنی عسکریت پسند تنظیمیں بھی ہیں، جو سنی پاکستانیوں کو اشتعال دلا کر انہیں اس بات پر اکساتی ہیں کہ وہ مقامی شیعہ مذہبی اقلیت کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں۔ اسی طرح کئی دیگر تنظیمیں ’جہاد‘ کی اپنی ہی تشریح کو بہت ’شاندار‘ بنا کر پیش کرتے ہوئے عام لوگوں کو یہ دعوت بھی دیتی ہیں کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر یا افغانستان میں سرگرم جہادیوں کی صفوں میں شامل ہو جائیں۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنے اس جائزے میں حقیقی مثالیں دیتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں کئی ایسے فیس بک اکاؤنٹس ابھی تک عام صارفین کی دسترس میں ہیں، جہاں مثال کے طور پر پاکستانی طالبان، افغان طالبان، لشکر طیبہ اور لشکر اسلام جیسی کئی ممنوعہ تنظیموں کے نظریات کا پرچار کیا جاتا ہے۔

خیبر پختونخوا میں پھر ایک پولیو ورکر کو قتل کر دیا گیا

کشمیر میں بھارت مخالف مسلح جدوجہد جاری رہے گی، صلاح الدین

کشمیری لیڈر سید صلاح الدین دہشت گردوں کی فہرست میں شامل

خودکش بمبار کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟