1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان میں دو برطانوی شہری ڈرون حملے میں ہلاک‘

19 نومبر 2011

برطانوی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ انتہاپسندوں کے ساتھ مبینہ رابطوں میں ملوث اس کے دو شہریوں کی پاکستان میں ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاکت کی رپورٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/13DTo
تصویر: picture-alliance/dpa

برطانیہ کی پریس ایسوسی ایشن کے مطابق ڈرون حملے میں مارے جانے والے برطانوی شہریوں کے خاندانوں اور دوستوں نے ان کی شناخت چوبیس سالہ ابراہیم آدم اور سینتیس سالہ محمد ازمیر کے طور پر کی ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ دونوں افغانستان کے ساتھ ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں تین ماہ قبل ہلاک ہوئے۔

برطانوی دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ہم ان رپورٹوں سے آگاہ ہیں اور ان کا مزید جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘

لندن حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹیں دُور دراز علاقے سے متعلق ہیں اس لیے ان کی تصدیق میں وقت لگے گا۔

آدم کا تعلق لندن سے تھا۔ وہ مئی دوہزار سات میں مشتبہ انتہاپسندوں کی نقل و حرکت کو محدود رکھنے کے لیے بنائے گئے حکومتی ’کنٹرول آرڈر‘ سے نکل گیا تھا، جس کے بعد سے وہ برطانوی حکام کو مطلوب تھا۔

ازمیر لندن کے مشرقی علاقے الفورڈ کا رہائشی اور تین بچوں کا باپ تھا۔ فروری دو ہزار دس میں وزارت خزانہ نے اس کی جائیداد منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس پر دہشت گردی کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے کی تشویش ظاہر کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں مشتبہ ڈرون حملے ہوتے رہتے ہیں۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ باراک اوباما کی جانب سے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقے میں ڈرون حملے بڑھا دیے۔

Anti Terror Arbeit der USA Drohne NO FLASH
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مشتبہ ڈرون حملے ہوتے رہتے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

گزشتہ برس قبائلی علاقوں میں حملے تقریباﹰ دگنے کر دیے گئے تھے۔ اے ایف پی کے مطابق 2010ء میں ایک سو سے زائد ڈرون حملے ہوئے، جن میں 670 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2009ء میں 45 ڈرون حملوں کے نتیجے میں 420 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم واشنگٹن انتظامیہ ان حملوں پر کھل کر بات نہی‍ں کرتی۔

امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام کے مطابق افغانستان میں تعینات غیرملکی افواج پر حملوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے منصوبے اسی علاقے سے بنتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں