1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری

عابد حسین
19 فروری 2017

سیہون میں لال شہباز قلندر کی درگاہ پر خود کش حملے کے بعد مبینہ دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ اس سلسلے میں مختلف شہروں میں جاری آپریشن میں مشتبہ افراد کی تلاش کا سلسلہ بھی شروع ہے۔

https://p.dw.com/p/2XqtS
Paksitan Lahore Anschlag Kinderspielplatz Selbstmordattentat Polizei
تصویر: Getty Images/AFP/F.Naeem

پاکستانی صوبے پنجاب کی انسدادِ دہشت گردی کی پولیس نے مشتبہ عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے پر دھاوا بول کر کم از کم پانچ مشتبہ افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس نے یہ کارروائی جنوبی پنجاب کے ایک علاقے میں کی۔ پولیس کے مطابق چار مشتبہ افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ صوبہ پنجاب کی انسداد دہشت گردی کی پولیس کے ترجمان نایاب حیدر نے اس آپریشن کی تصدیق کی ہے۔

نایاب حیدر کے مطابق مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت دوطرفہ فائرنگ کے دوران ہوئی اور ان کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار سے تھا۔ ان کے ٹھکانے سے مختلف علاقوں کے نقشے بھی برآمد ہوئے۔ پولیس کے مطابق یہ عسکریت پسند ملتان شہر کے ایک ایئر بیس اورمختلف مزارات پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ پاکستان کو حالیہ ایام میں دہشت گردی کے مختلف واقعات کا سامنا ہے۔

Pakistan Mehr als hundert Extremisten nach Anschlag auf Sufi-Schrein in Pakistan getötet
لال شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش بم حملے میں کم از کم 20 بچوں سمیت 88 افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: Getty Images/AFP/

حکام کے مطابق پاکستانی صوبے سندھ کے قصبے سیہون  میں جمعرات سولہ فروری کی شام  صوفی بزرگ سخی لال شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خود کش بم حملے کے بعد شروع ہونے والی انسداد  دہشت گردی کی مہم میں سو سے زائد ’دہشت گردوں‘ کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان سو سے زائد مشتبہ دہشت گردوں کو ملک کے کن کن حصوں میں ہلاک کیا گیا ہے۔

لال شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش بم حملے میں کم از کم 20 بچوں سمیت 88 افراد ہلاک اور  بیسیوں زخمی ہوئے تھے۔ اس انتہائی خوفناک خود کش حملے میں کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی۔

سیہون بم حملے کی خاص بات یہ بھی تھی کہ یہ پاکستان میں کافی عرصے بعد ہونے والا کوئی پہلا دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا بلکہ گزشتہ دنوں کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں عسکریت پسند یکے بعد دیگرے کئی بڑے بم حملے کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔