1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسیوں کے کاروبار میں اضافہ

27 اکتوبر 2009

پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ملک کی کاروباری سرگرمیوں کو بہت بری طرح متاثر کیا ہے۔دہشت گردانہ واقعات کے باعث ملک میں سرمایہ کاری کا عمل رکا ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/KH3b
پاکستان میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات نے خوف کی فضا قائم کر رکھی ہےتصویر: AP

پاکستان میں برآمدکندگان، صنعت کار اور دکاندار سب کاروباری مندی کا رونا رہے ہیں لیکن دہشت گردی کے ان حالات میں ایک بزنس ایسا ہے، جس میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسیوں کا کاروبار ہے جس میں پچھلے چند مہینوں میں سو فیصد اضافہ ہو گیا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ مہنگے اور پر کشش معاوضوں پر بھی بڑے شہروں میں سیکیورٹی گارڈز ملنا محال ہوتا جا رہا ہے۔

آل پاکستان سیکیورٹی ایجنسیز ایسوسی ایشن کے چئیرمین میجر ریٹائرڈ منیر احمد نے بتایا کہ دہشت گردی کی وجہ سے لوگوں میں بیدار ہونے والے عدم تحفظ کے احساس نے پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسیوں کے کاروبار میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان کے مطابق اب سیکیورٹی گارڈز کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے لئے گاہکوں کی ڈیمانڈ کو پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اس صورت حال نے ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کے لئے پرکشش معاوضوں والی ملازمتوں کے وسیع امکانات پیدا کر دئیے ہیں۔ سیکیورٹی ایجنسیز عام طور پر ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کو زیادہ معاوضہ ادا نہیں کر پاتی اس لئے بڑے کاروباری ادارے اور کمپنیاں ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کو بھرتی کر کے لے جا رہی ہیں۔

ڈوئچے ویلے نے ایک نجی سیکیورٹی ایجنسی کے آپریشن انچارج میجر زبیر سے پوچھا کہ کیا پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کو ان کی ضرورت کے مطابق افرادی قوت دستیاب ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں ہے ۔ ان کے مطابق پاکستان میں ریٹائرڈ فوجی اہلکار بڑی کمپنیوں میں چلے جاتے ہیں جبکہ سویلین کے پاس ہتھیار چلانے اور حفاظت کرنے کے امور کا خاطر خواہ تجربہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی گارڈز کی تربیت ایک بڑا مسئلہ ہے اور سینکڑوں پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیوں میں سے صرف ایک سیکیورٹی ایجنسی کے پاس اپنے سیکورٹی گارڈز کی تربیت کا مناسب انتظام موجود ہے۔

ادھر مارکیٹ میں حفاظتی آلات بیچنے والے تاجروں کا بزنس بھی خوب چل رہا ہے۔ مارکیٹ میں حفاظتی آلات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور ڈیمانڈ میں اضافے کے ساتھ ہی دکانداروں نے حفاظتی آلات کی منہ مانگی قیمتیں وصول کرناشروع کردی ہیں۔لاہورکے ایک دکاندار سہیل محمود نے بتایا کہ آج کل گاہک میٹل ڈیٹیکٹر، سی سی ٹی وی کیمرے اور واک تھرو گیٹ خرید کر لے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق پہلے تاجروں کو گاہکوں کو ان اشیاء کی خریداری کے لئے قائل کرنا پڑتا تھا لیکن آج کل اس کی ضرورت ہی باقی نہیں رہی ہے۔

پاکستان کی ان مارکیٹوں میں جہاں جرمنی بر طانیہ اور اٹلی کے بنے ہوئے معیاری اور مہنگے حفاظتی آلات ہی دستیاب ہوا کرتے تھے وہاں آج کل چین کے بنے ہوئے سستے حفاظتی آلات بھی کم آمدنی والے گاہکوں کی توجہ کا مرکز بنتے جا رہے ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد

ادارت : عاطف توقیر