1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ڈینگی وائرس، صورتحال مزید ابتر

20 ستمبر 2011

پاکستان میں ڈینگی کے بخار کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ درجنوں ہلاکتوں کا باعث بننے والے ڈینگی بخار کےاثرات اب ملک کے دوسرے صوبوں تک بھی پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12cgm
تصویر: Tanvir Shahzad

پنجاب حکومت کی طرف سے جاری کیے جانے والے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں ساڑھے چھ ہزار سے زائد افراد ڈینگی بخار سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ غیر سرکاری حلقے یہ تعداد بارہ لاکھ سے زائد بتا رہے ہیں۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں صرف پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں لائے جانے والے ڈینگی بخار کے مریضوں کی تعداد دو سو سے زائد بتائی جا رہی ہے دوسری جانب مریضوں کی بہت بڑی تعداد نجی ہسپتالوں کا رخ کر رہی ہے۔ لاہور کے بڑے ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے بیڈ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگی کے مریض دوسرے شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ ڈینگی کی تشخیص کرنے والی لیبارٹریز کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔

Pakistan Lahore Denguefieber
گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں صرف پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں لائے جانے والے ڈینگی بخار کے مریضوں کی تعداد دو سو سے زائد بتائی جا رہی ہےتصویر: Tanvir Shahzad

پنجاب حکومت نے اورچارجنگ کے الزام میں تریسٹھ میڈیکل سٹورز اور چوبیس لیبارٹریز کو سیل کر دیا ہے۔ لاہور میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر کے گلیوں میں گاڑیا ں دھونے پر پابندی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ جگہ جگہ ڈینگی کے مریضوں کے لیے امدادی کیمپ لگائے جارہے ہیں۔ پنجاب میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور طبی عملے کے ڈینگی کا شکار ہو جانے کی وجہ سےطبی عملے کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ پنجاب حکومت نے فوری طور پر ایک ہزار نرسیں بھرتی کرنے اور ایک سو ناکارہ ڈسپنسریوں کو دوبارہ فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اداروں کی طرف سے بیس لاکھ مچھر دانیاں لاہور پہنچ چکی ہیں اور جرمنی سے مچھر مار ادویات سپرے کرنے والی سو مشینیں اسی ہفتے لاہور پہنچنےوالی ہیں۔

Asiatische Tigermücke
ڈینگی بخار سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہوا ہےتصویر: CC/somaskanda

مچھر بھگانے والی کوائل، جو ڈینگی کی وبا سے پہلے چالیس روپے کی ملا کرتی تھی آج کل ایک سو دس روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔ فقیر محمد نامی ایک مریض نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اسے، اس کی بیوی اور اس کے بچوں کو ڈینگی کا بخار ہو چکا ہے اور وہ پچھلے کئی دنوں سے ہسپتالوں کے چکر لگا رہا ہے لیکن انہیں داخل کرنے کی بجائے پیناڈول کی گولیاں دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے۔ ممبر قومی اسمبلی عمر سہیل ضیا بٹ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ حکومت ڈینگی سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے لیکن یہ کام اکیلے حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔

لاہور کے جناح ہسپتال میں ڈینگی کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکڑ صلاح الدین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کے محدود وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کر کے کام چلایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول مستقبل میں اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے یونین کونسل اور قصبات کی سطح پر طبی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔ یاد رہے ڈینگی بخار سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہوا ہے۔ اس صوبے میں اس وقت صحت کا کوئی وزیر موجود نہیں ہے۔ یہ عہدہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اپنے پاس رکھاہوا ہے۔

 

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں