1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نےنیا وفاقی بجٹ پیش کردیا

شکور رحیم، اسلام آباد13 جون 2009

پاکستان نے 482 ارب روپے کا وفاقی میزانیہ ہفتے کوپیش کردیا ہے۔ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون وزیر مملکت برائے خزانہ حنا ربانی نے بجٹ پیش کیا۔

https://p.dw.com/p/I8tf
پاکستانی پارلیمانتصویر: AP

اپنی بجٹ تقریر میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ خسارہ 722 ارب 50 کروڑ روپے ہوگا اور بقول ان کے اس خسارے کو پورا کرنے کے لئے ملکی اور غیر ملکی قرضوں پر انحصار کیا جائے گا۔

ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی دفاعی بجٹ کی مد میں سب سے زیادہ یعنی43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ امن و امان کے قیام کی مد میں ساڑھے چونتیس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

Pakistan Flash-Galerie
بجٹ میں فوجی آپریشن سے متاثرہ افراد کے 50 ارب روپے مختصتصویر: AP

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح قومی میزانیے میں صحت کے لئے پانچ ارب اور تعلیم کے لئے 31.6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیر مملکت برائے خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ سال کے مالی بجٹ کو ملک میں سلامتی کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے:'' دہشتگردی کے خلاف جنگ کی پہلے ہی ہمیں پانچ ارب ڈالر کی معاشی قیمت چکانا پڑی ہے اب ہمیں عسکریت پسندی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے بھاری اخراجات کا سامنا ہے اور نقل مکانی کرنے والے باشندوں یعنی IDPs کے ریلیف ، بحالی، تعمیرات اور حفاظت کے لئےبجٹ میں 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔‘‘

دوسری طرف ہمیشہ کی طرح حکومت کے حامی نئے مالی سال کے بجٹ کو عوام دوست جبکہ حزب اختلاف اسے محض الفاظ کی ہیرا پھیری قرار دے رہی ہے۔ سابق وزیر مملکت برائے خزانہ اور مسلم لیگ ق کے رہنما عمر ایوب خان کے مطابق حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی کو کاربن سرچارج کی مد میں نافذ کرنے سے صارفین کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا:"پھر مہنگائی ہوگی تیل کی قیمتوں میں خودبخود اضافہ ہوگا۔

Neue Militäroffensive gegen Taliban in Pakistan
دفاعی بجٹ میں اضافہتصویر: picture-alliance/ dpa

ان کا کہنا تھا لوگوں کے ذہن میں تھا کہ تیل کی قیمتیں نیچے آئیں گی وہ نہیں آئیں گی کیونکہ ایک مد سے ٹیکس اٹھا کردوسری مد میں لیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا تھا کہ ہم بہت زیادہ پاور پراجیکٹس پر کام کریں گے۔ جو نئے پراجیکٹ ہیں ان کے لئے صرف1.5 ارب روپے رکھا گیا ہے ۔واپڈا میں بھی سبسڈیز کم ہو گئی ہیں بجلی کے ٹیرف زیادہ ہونگے۔‘‘

دریں اثناء بجٹ تقریر مکمل ہونے پر اسپیکر فہمیدہ مرزا نے قومی اسمبلی کا اجلاس سولہ جون تک ملتوی کر دیا ہے اور آئندہ اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا جس کے بعد اس کی شق وار منظوری دی جائے گی۔