1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی صدارت کے امیدوار۔۔۔۔ کون کیا ہے ؟

تنویر شہزاد، لاہور5 ستمبر 2008

پاکستان کی صدارت کے لئے جن تین بڑے امیدواروں میں مقابلہ ہو گا ان میں ایک جاگیردار ، ایک سابق چیف جسٹس اور ایک صحافی شامل ہے۔ نظریاتی سوچ سے لے کر عملی دلچسپیوں تک ان ان تینوں امیدواروں میں مشترکہ صفات بہت ہی کم ہیں۔

https://p.dw.com/p/FBfs
مضبوط ترین صدارتی امیدوار آصف علی زرداری کی اپنی اہلیہ مرحوم بے نظیر بھٹو کے ساتھ ایک یاد گار تصویرتصویر: AP

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی صدارت کے لئے چھ ستمبر کو ہونے والے انتخاب میں جن تین بڑے امیدواروں میں مقابلہ ہو رہا ہے ان میں ایک جاگیردار ، ایک سابق چیف جسٹس اور ایک صحافی شامل ہے ۔ نظریاتی سوچ سے لے کر عملی دلچسپیوں تک ان تینوں امیدواروں میں مشترکہ صفات بہت ہی کم ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدارتی امیدوار جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی صدارتی دوڑ میں شامل وہ واحد امیدوار ہیں جو غیر سیاسی پس منظر رکھتے ہیں ۔ اردو بولنے والے جسٹس صدیقی نے کراچی یو نیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور وہ ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری بھی رہے ہیں ۔ جسٹس صدیقی کا شمار ملک کے چوٹی کے آئینی ماہرےین میں کیا جاتا ہے۔ سن 1999 میں نواز شریف کی حکومت کا تخت الٹ کر جب جنرل پرویز مشرف برسر اقتدار آئے تھے اس وقت جسٹس سعید الزماں صدیقی ، چیف جسٹس آف پاکستان تھے اور انہوں نے PCO کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔

پاکستان میں صدارتی انتخاب کے دوسرے امیدوار پاکستان مسلم ق کی طرف سے پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید مشاہد حسین میدان میں اترے ہیں ۔ لاہور کے پنجابی خاندان سے تعلق رکھنے والے مشاہد حسین نے ایک امریکی یو نیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات کے شعبہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے ۔ عالمی سیاست مشاہد حسین کی دلچسپی کا اصل میدان ہے۔ وہ تین کتابوں کے مصنف ہیں اس کے علاوہ وہ ملکی اور غیر ملکی اخبارات میں سینکڑوں مضامین تحریر کر چکے ہیں۔ مشاہد حسین ایک انگریزی اخبار کے ایڈیٹر بھی رہے اور سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر اطلاعات کے طور پر بھی خدمات سر انجام دےچکے ہیں۔

تیسرے صدارتی امیدوار بے مرحوم نظیر بھٹو کے شوہر اور بے نظیر کے قتل کے بعد پاکستان پارٹی کے شریک چیئر پرسن بننے والےآصف علی زرداری ہیں۔ آصف علی زرداری سندھ کے علاقے نواب شاہ سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر حاکم علی زرداری کے صاحب زادے ہیں۔ ان کا شمار آج کل پاکستان کی طاقت ور ترین شخصیات میں کیا جاتا ہے۔ آصف علی زرداری ماحولیات اور سرمایہ کاری کے وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ اگرچہ آصف زرداری کے ایک بڑے اتحادی میاں نواز شریف وعدہ خلافیوں کے الزامات کے نتیجے میں ان کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں لیکن پھر بھی آصف علی زرداری صدر مملکت کے عہدے کے لئے اب تک مضبوط ترین امیدوار تصور کئے جا رہے ہیں۔

آصف علی زرداری پر مالی بد عنوانیں کے بہت سے الزامات لگتے رہے ہیں۔ ان کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج ہوا لیکن ان کے حامی کہتے ہیں کہ یہ سارے الزامات عدالتوں میں ثابت نہیں کئے جا سکے۔ مشاہد حسین سید پر آمریت کا ساتھ دینے اور سیاسی وفاداریاں بدلنے کا الزام ہے جبکہ سعید الزماں صدیقی کے مخالفین کہتے ہیں کہ وہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف سازشوں میں شریک رہے ہیں۔

اگرچہ یہ تینوں صدارتی امیدوار اپنی کامیابیوں کے دعوے کر رہے ہیں لیکن جنرل پرویز مشرف کے بعد ایوان صدر کا نیا مکین کون ہو گا ۔ اب یہ راز کھلنے میں زیادہ دیر باقی نہیں رہ گئی ہے۔