1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان تجارتی سرگرمیوں کی راہ میں بھارت حائل؟

عابد حسین17 ستمبر 2015

پاکستان اور افغانستان کے اقتصادی روابط میں تنزلی کی بنیادی وجہ علاقائی سلامتی معاملات کی خراب صورت حال سمجھی جا رہی ہے۔ دونوں ملک دہشت گردانہ حملوں کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GXog
افغان پھل سردا جمع کیا جا رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/R. Alizadah

افغان صدر اشرف غنی نے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں وسعت پیدا کرنے کی ڈیل کو جامع مفاہمتی عمل کا حصہ خیال کرتے ہوئے حتمی شکل دی تھی۔ اِس جامع مفاہمتی پلان میں دو طرفہ تجارت میں فروغ کے علاوہ پاک افغان سرحد کے آرپار سرگرم طالبان بارے خفیہ معلومات کے تبادلے کو نہایت اہم قرار دیا گیا تھا۔ کابل حکومت خفیہ معلومات کے تبادلے کو عسکریت پسندوں کی مسلح سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری سمجھتی ہے۔

ابھی تک بھارت سے افغانستان کے لیے سامان کی ترسیل براستہ پاکستان کو پاک افغان تجارتی ڈیل کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔ افغانستان کے مختلف علاقوں میں رواں برس اپریل میں کیے گئے طالبان حملوں کے بعد تجارتی سرگرمیوں میں فروغ کے معاملے پر فریقین مزید گفتگو کرنے کے لیے تیار نہیں دکھائی دیتے۔ اِسی طرح گزشتہ ماہ کے دوران ہونے والے پے در پے دہشت گردانہ حملوں نے بھی تجارتی ڈیل میں پیدا تعطل کو مزید ٹھہراؤ دے دیا ہے۔ کابل اور اسلام آباد کی حکومتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن عسکریت پسندی کو قابو کرنے پر کوئی بات نہیں کی جا رہی۔

افغانستان کے نائب وزیرِ تجارت مزمل شنواری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تجارتی تعلقات کے مذاکرات میں بھارتی سامان کی سپلائی کے لیے پاکستانی کوریڈور کو شامل نہ کرنا غیر منطقی اور غیر منصفانہ ہو گا۔ اشرف غنی کے ساتھ طے پانے والی ڈیل میں پاکستان کو افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی منڈیوں تک رسائی دینے کا نکتہ بھی شامل تھا۔

آج کل پاکستان اور بھارت کے سفارتی تعلقات میں پیدا ہونے والی سرد مہری نے پاک افغان ڈیل پر بھی برف ڈالنا شروع کر دی ہے۔ ایک پاکستانی اہلکار کے مطابق مذاکرت میں بھارت کو شامل کرنا سب معاملے کو ختم کرنے کے مترادف ہو گا۔

پاکستانی حکام نے نام مخفی رکھنے کی شرکت پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ پاک افغان ڈیل معطل ہو کر رہ گئی ہے۔ اسی طرح افغان کامرس منسٹری کے ترجمان مصفر قوقندی کا کہنا ہے کہ تجارتی عمل کو بہتر کرنے کے سلسلے میں کئی مہینوں سے کوئی نئی میٹنگ نہیں بلائی گئی ہے۔ ایک طرف تو پاکستان اور افغانستان کے تجارتی روابط میں تنزلی ہے لیکن کابل حکومت کے ایران کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں خاصی بہتری پیدا ہوئی ہے۔ بعض اقتصادی ذرائع کے مطابق سپلائی کے اعتبار سے ایران نے پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔