1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحد ایک ماہ کی بندش کے بعد کھُل گئی

21 مارچ 2017

پاکستانی سرحدی حکام کے مطابق قریب ایک ماہ کی بندش کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزر گاہیں کھول دی گئی ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے سرحد کھولنے کا حکم گزشتہ روز جاری کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2ZbW9
Pakistan und Afghanistan Grenzöffnung bei Torkham
تصویر: DW/O. Deedar

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک اعلیٰ سرحدی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل 21 مارچ کو طورخم بارڈر پر سینکڑوں ٹرکوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کو عبور کیا۔ جنوبی ایشیا میں مصروف ترین تجارتی سرحدی گزرگاہوں میں سے ایک طورخم کی سرحدی گزرگاہ بھی گزشتہ ایک ماہ سے بند تھی۔

طورخم بارڈر کراسنگ پر تعینات ایک اعلیٰ سرحدی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے جاری کردہ سرحدی گزرگاہ فوری طور پر کھولنے کا حکم نامہ پیر کی رات دیر کو موصول ہوا۔ اس حکم نامے کے بعد آج منگل 21 مارچ کو صبح سات بجے یہ بارڈر کھول دیا گیا۔

طورخم سرحد کھلنے کے بعد کئی ہفتوں سے سرحد کے دونوں اطراف پھنسے سینکڑوں ٹرکوں نے سرحد عبور کی ہے۔ بارڈر کی بندش کے باعث ٹرکوں کی کئی کئی کلومیٹر طویل قطاریں موجود تھیں۔

Pakistan Afghanistan NATO Fahrzeuge werden an der Grenze festgehalten
بارڈر کی بندش کے باعث ٹرکوں کی کئی کئی کلومیٹر طویل قطاریں موجود تھیںتصویر: AP

پاکستان کے مختلف حصوں میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان نے فروری کے وسط میں یہ سرحد بند کر دی تھی۔ اسلام آباد حکومت کا الزام تھا کہ ان حملوں کے پیچھے اُن دہشت گردوں کا ہاتھ تھا، جو افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک ایک دوسرے پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہیں اور اپنے ہاں ہونے والوں دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار دوسرے ملک میں موجود شدت پسندوں کو قرار دیتے ہیں۔