1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحد پر غیر معمولی نقل وحرکت

عدنان اسحاق15 جولائی 2008

اگر امریکہ نے کسی قسم کی کاروائی کرنے کی کوشش کی تو اس کا منہ توڑ جواب دینگے۔ قبائلی عمائدین

https://p.dw.com/p/Ed4M
تصویر: AP

پاکستان کےایک معروف دفاعی تجزیہ نگارنےکہا ہےکہ امریکہ پاکستانی قبائلی علاقہ جات میں 20 جولائی سے پہلے فوجی کاروائی کرے گا اور موجودہ حالات میں ان کی یہ بات سچ ثابت ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پاک افغان سرحد پرنیٹوافواج کی نقل وحرکت میں گزشتہ رات سے تیزی آگئی ہے۔ سرحدی علاقے پرنہ صرف جدید اسلحہ بلکہ ہیلی کاپٹرزسمیت ہرقسم کاعسکری سامان بھی پہنچا دیا گیا ہے۔ پاک افغان سرحد پرواقع ایک گاؤں لوآرا منڈی کے ایک رہائشی اکمل خان کا کہنا ہے کہ وہ اتحادی افواج کوبا آسانی سے دیکھ سکتا ہے۔

Taliban, Archivbild
تصویر: picture-alliance/dpa


طالبان کے ترجمان مولوی عمرنے ایک خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگرامریکہ یہاں کوئی کاروائی کرتا ہے تو ہ ہمارے لئے کسی تحفے سے کم نہیں کیونکہ اس طرح ہم اپنے دشمن کو باآسانی نشانہ بنا سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان پوری طرح تیار ہیں اوردشمن کومنہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

حکومت کا ابھی بھی یہ مؤقف ہے کہ امریکہ پاکستان کی سرزمین پرکاروائی نہیں کرے گا اوراسے ایسا کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔ لیکن حکومت چاہے کچھ بھی کہے یہ کسی سے بھی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ امریکہ جب قبائلی علاقوں میں کرنا چاہتا ہے کرگزرتا ہے اوربعد میں حکومت امریکہ سے صرف رسمی احتجاج کرتی رہ جاتی ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجرجنرل اطہرعباس کا کہنا ہے کہ یہ اتحادی افواج کی معمول کی نقل وحرکت بھی ہوسکتی ہے۔ میڈیا اس کوبہت زیادہ ہوا دے رہا ہے حالانکہ اس سلسلے میں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حکومتی حکام کے تمام دعووں کے باوجود زمینی حقائق کچہ اور تصویر دکھا رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مقامی افراد نے کسی ممکنہ کاروائی سے بچنے کے لئے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

Pakistan Armee patrouilliert an Grenze zu Afghanistan
تصویر: picture-alliance/ dpa


گزشتہ دنوں طالبان کی جانب سے افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف بڑھتی ہوئی کاروائیوں کی وجہ سے افغانستان میں موجود سیکیورٹی دستوں میں 38 فی صد کا اضافہ کیا گیا جس سے یہ تعداد بڑھ کر71 ہزارہو گئی ہے۔ جبکہ 90 ہزارپاکستانی دستے بھی سرحدی علاقے میں تعینات ہیں۔ سن 2003 سے لے کر اب تک پاکستانی فوجی اورنیم فوجی دستوں کے 1000 سے زائد اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاک افغان سرحد پراس غیرمعمولی نقل وحرکت کے بارے میں جب اتحادی افواج کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے معذرت کی۔