1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پسند کی شادی کا نتیجہ، لڑکی قتل اور لڑکا جرمنی میں پناہ گزین

شمشیر حیدر29 جولائی 2016

جرمنی میں پناہ کی درخواست دینے والے اکثر پاکستانی صوبہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں اور عام خیال یہ ہے کہ وہ معاشی وجوہات کی بنا پر ہجرت کرتے ہیں۔ لیکن خیبر پختونخوا کے عرب گل کی کہانی کچھ مختلف ہے۔

https://p.dw.com/p/1JYcX
Arabgul Khan aus Pakistan
تصویر: privat

ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس پاکستانی تارک وطن کا کہنا تھا کہ اس نے معاشی وجوہات کی بنا پر نہیں بلکہ غیرت کے نام پر قتل ہونے سے بچنے کے لیے ہجرت کی۔ عرب گل نے گھر سے بھاگ کر اپنی ہی پھوپھی کی بیٹی سے نکاح کر لیا تھا، جس کے بعد اس کی بیوی کو مبینہ طور پر اس کے گھر والوں نے ہی قتل کر دیا اور وہ عرب گل کی جان کے بھی درپے تھے۔

ہزاروں پناہ گزین اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

بائیس سالہ تارک وطن عرب گل کا تعلق پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے ہے۔ دیگر پاکستانی تارکین وطن کی طرح وہ بھی گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں ایران، ترکی اور یونان سے ہوتا ہوا جرمنی پہنچا تھا۔ وہ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دے چکا ہے۔

پاکستان چھوڑنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے اس رہائشی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ اور اس کی کزن ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار تھے لیکن لڑکی کے گھر والوں نے اس کا رشتہ کہیں اور طے کر دیا تھا، جس کے بعد دونوں نے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ عرب گل کا کہنا تھا، ’’ہمارے اس فیصلے کے بارے میں نہ تو میرے گھر والوں کو علم تھا اور نہ ہی لڑکی کے گھر والوں کو۔‘‘

دونوں نے گھر سے بھاگ کر نکاح کر لیا۔ عرب گل نے ڈی ڈبلیو کو خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے تصدیق شدہ نکاح کا سرٹیفیکیٹ بھی دکھایا۔ اس دستاویز میں قومی اتھارٹی ’نادرا‘ کی جانب سے فراہم کردہ ریکارڈ بھی شامل ہے، جس کے مطابق شادی کے وقت عرب گل کی عمر بیس سال سے زائد جب کہ لڑکی کی عمر اٹھارہ برس سے زائد تھی۔

عرب گل کے نکاح کے بارے میں جب اس کے خاندان کو علم ہوا تو علاقے کی روایات کے مطابق ایک جرگہ بلا لیا گیا۔ گُل کے مطابق، ’’جرگے نے فیصلہ کیا کہ لڑکی واپس اپنے والدین کے گھر بھیج دی جائے اور بعد ازاں اسے باقاعدہ رخصت کر کے لایا جائے۔ اس فیصلے کے بعد میں نے اپنی بیوی کو اپنے والدین کے گھر بھیج دیا۔‘‘

مہاجر خاندان افغان، مسئلہ مشرقی، مسئلہ مغرب میں

جرمنی میں پناہ کے متلاشی اس پاکستانی تارک وطن کا کہنا ہے کہ جرگے کے اس فیصلے کے باوجود اسے اندیشہ تھا کہ اس کی منکوحہ بیوی کے اہل خانہ اسے اور اس کی بیوی کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔ اس خدشے کے پیش نظر اس نے گھر سے نکلنا چھوڑ دیا تھا لیکن وہ فون کے ذریعے اپنی بیوی سے مسلسل رابطے میں رہا تھا۔

اپنی بیوی کے قتل کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے عرب گُل نے کہا، ’’اس رات گیارہ بجے تک میں فون پر اس سے رابطے میں تھا۔ اگلی صبح جب میں نے فون کرنے کی کوشش کی تو اس کا نمبر مسلسل بند جا رہا تھا۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ اس کے گھر والوں نے اسی رات اس کے گلے میں پھندا ڈال کر اسے قتل کر دیا تھا۔‘‘

اس واقعے کے بعد عرب گُل نے ترک وطن کا فیصلہ کر لیا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایجنٹ کی مدد سے پاکستان سے نکلا لیکن اس وقت اسے معلوم نہیں تھا کہ اس کی منزل یورپ میں جرمنی جیسا کوئی ملک ہو گا۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نئے قوانین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید