1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور حملے کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملے

عاطف توقیر19 ستمبر 2015

پاکستانی لڑاکا طیاروں نے افغان سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ پشاور میں ایک فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 29 افراد کی ہلاکت کے بعد کی گئی اس کارروائی میں 16 جنگجو مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GZ6C
Pakistan Luftwaffe Kampfflugzeug von PAF
تصویر: picture-alliance/Yu Ming Bj

جمعے کی علی الصبح مسلح عسکریت پسندوں نے پشاور کے نواح میں پاکستانی فضائیہ کے ایک اڈے پر بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں کمانڈوز نے کارروائی کی اور ان 13 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ تاہم اس واقعے میں 29 سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس واقعے کی منصوبہ بندی افغان سرزمین پر کی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد ایسے الزامات سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔

Pakistan Angriff auf Luftwaffenstützpunkt in Peshawar
پشاور حملے میں 29 افراد مارے گئےتصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

پاکستانی فوجی ترجمان نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے کی گئی ٹیلی فون کالز پکڑی گئی تھیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان عسکریت پسندوں کو ہدایات افغانستان سے دی جا رہی تھیں۔

ادھر افغانستان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت ملکی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔

ایک پاکستانی خفیہ اہلکار نے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ ہفتے کے روز افغان سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو لڑاکا طیاروں کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔ اس عہدیدار کے مطابق اس بمباری میں ہلاک ہونے والے تمام عسکریت پسند پاکستانی شہری تھے۔

ادھر پولیس نے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والے فوجی اڈے کے قریب رہنے والے متعدد افراد کو عسکریت پسندوں کی معاونت کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ عسکریت پسند افغانستان سے آئے تھے اور انہوں نے کئی دن تک اس فوجی اڈے کے قریب قیام کیا۔

پولیس کے مطابق دہشت گردوں سے تعلق کے شبے میں 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

گزشتہ برس پشاور میں ایک اسکول پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 150 بچوں اور اساتذہ کی ہلاکت کے بعد پاکستانی فوج کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے بڑی کارروائیوں کا آغاز ہوا تھا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان اور افغانستان اپنے ہاں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند سرحد پار کر کے ایسی کارروائیاں کرتے ہیں۔

گزشتہ ماہ افغانستان نے الزام عائد کیا تھا کہ کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں عسکریت پسند سرحد پار سے آئے تھے۔