1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں بم دھماکا، کم از کم سولہ ہلاک

عدنان اسحاق16 مارچ 2016

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کی دارالحکومت پشاور میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق بارودی مواد ایک بس میں نصب کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1IDo1
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

خبر رساں اداروں کے مطابق پشاور کے ایک پولیس افسر کاشف ذوالفقار نے بتایا، ’’ کم از کم سولہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور چالیس سے زائد زخمی ہیں۔ یہ دھماکا سرکاری ملازمین کو لے جانے والی ایک بس میں ہوا۔‘‘ بم کو ناکارہ بنانے والے شعبے کے اہلکاروں نے ابتدائی تفتیش کے بعد بتایا ہے کہ اس دھماکے کے لیے تقریباً آٹھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا اور اسے بس کی ایندھن کی ٹینکی کے قریب نصب کیا گیا تھا۔ حکام کا شبہ ہے کہ یہ دھماکا ریمورٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا۔

پولیس افسر عباس مجید نے بتایا،’’ ایل ای ڈی پیچھے کی جانب سے بس کی چھٹی نشست کے نیچے ٹنکی کے پاس نصب تھا۔‘‘ حکام کے بقول یہ بس سرکاری ملازمین کو روزانہ مردان سے پشاور لاتی تھی۔ یہ واقعہ شہر کے ایک ایسے علاقے میں رونما ہوا ہے، جہاں عسکری ادارے کے دفاتر اور رہائش گاہیں موجود ہیں۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس دھماکے کے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم شبہ ہے کہ طالبان یا اسی طرح کے کسی دہشت گرد گروپ کا اس کارروائی کے پیچھے ہاتھ ہے۔

Pakistan Bombenanschlag auf einen Bus in Peschawar
تصویر: Reuters/F. Aziz

بتایا گیا ہے کہ علاقے میں نگرانی کے لیے نصب ایک کیمرے نے پورے واقعے کو ریکارڈ کیا ہے، جس میں سڑک پر جلتی ہوئی بس کو دھوئیں کے بادل میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی کے مطابق، ’’ ہمیں ان بزدلوں کا سامنا ہے۔ فوجی آپریشن کی وجہ سے قبائلی علاقوں سے فرار ہونے والے شدت پسند شہروں میں آ کر چھپ گئے ہیں۔ اور یہ لوگ آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘‘