1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں بم دھماکہ، کم از کم 80 افراد ہلاک

28 اکتوبر 2009

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور کے گنجان آباد علاقے پیپل منڈی کے ایک بازار میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد80 ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/KHMF
پشاور کو اس سے قبل بھی دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہےتصویر: AP

اطلاعات کے مطابق بدھ کی صبح ہونےوالے اس کار بم حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 80 سے زائد ہے۔ زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس موقعے پر صوبائی وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا کہ دھماکا گاڑی میں نصب بم سے کیا گیا، دھماکے کے نتیجے میں قریبی بازار کی ایک درجن سے زائد دکانیں منہدم ہو گئیں جبکہ قریب کھڑی متعدد گاڑیاں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

ایک مقامی ڈاکٹر حامد آفریدی نے خبر رساں ادارے AFP کو ہلاک ہونے والوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 80 افراد کی لاشیں ہسپتال لائی جا چکی ہیں۔ آفریدی کے مطابق پشاور کے تمام اہم ہسپتالوں میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔

ڈی سی او پشاور نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ڈی سی او پشاور کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں متعدد دکانیں منہدم ہو گئی ہیں اور ان کے ملبے تلے ممکنہ طور پر کئی افراد دبے ہوئے ہیں۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے داخلی و خارجی راستے کی ناکہ بندی کردی ہے۔ امدادی ٹیمیں جائے واقعہ پر پہچ چکی ہیں۔

پشاور میں دہشت گردی کا اتنا بڑا واقعہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اپنے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچی ہیں۔ ہلیری کلنٹن کے اس دورے میں خطے میں سلامتی کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے موضوعات انتہائی اہم خیال کئے جا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے

ادارت : عاطف توقیر