1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور پولیس اسٹیشن پر بم حملہ چودہ ہلاکتیں

16 اکتوبر 2009

پاکستانی صوبہٴ سرحد کے شہر پشاورمیں دو خودکش حملوں میں چارسیکورٹی اہلکاروں سمیت چود ہ افراد ہلاک جبکہ اٹھارہ سے زائد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں کئی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/K7p2
تصویر: AP

یہ دھماکے پشاور کینٹ کے حسا س علاقے میں واقع پولیس کے تفتیشی مرکز کے سامنے ہوا ہے۔ دھماکے سے کئی گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں جبکہ آس پاس کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق ایک موٹر سائیکل سوار جس کے ساتھ ایک برقعہ پوش خاتون بھی تھی چیک پوسٹ کے قریب آ کر رکا۔

سیکورٹی فورسز کے روکنے کے اشارے سے پہلے ہی برقعہ پوش خاتون پولیس اسٹیشن کے گیٹ کی جانب بڑھنے لگی جسے روکنے کیلئے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے انہیں اشارہ کیا تاہم خاتون نے تیزی سے بڑھتے ہوئیے خودکو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔

Elf Tote bei Anschlag auf Luxushotel in Pakistan
تصویر: picture-alliance/ dpa

عینی شاہدین کے مطابق اس موقع پر موٹرسائیکل سوار نے قریب کھڑی گاڑی کو ٹکرماری جس سے ایک اور زوردار دھماکہ ہوا۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں دیگر کے علاوہ سی آئی اے کے تفتیشی مرکز میں قید پانچ ملزمان بھی زخمی ہوئے۔ جاں بحق اور زخمی ہونیوالوں میں زیادہ تر عام شہری اور طلبا شامل ہیں۔

پشاور پولیس کے سربراہ لیاقت علی خان نے کہاہے کہ ” ابتدائی تحقیق کے مطابق یہ دوخودکش دھماکے نظر آتے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ بم ڈسپوزل سکواڈ سے ماہرانہ رائے لیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل سوار نے خاتون کو اتارکر اس گاڑی کوٹکر ماری جس سے زورداردھماکہ ہوا۔ اس دھماکے میں مرنے والے ایک شخص کے جسمانی اعضاء ملے ہیں۔

ایک ماہ کے دوران پشاور کے انتہائی حساس علاقوں میں ہونیوالے چار بم دھماکوں میں اب تک 78سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت نے جب سے وزیرستان میں آپریشن کرنے اور طالبان کی کمر توڑنے کے دعوے کیے ہیں تب سے دہشت گردی کی واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ دوسری جانب وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران چھ عسکریت پسند وں سمیت بارہ افراد ہلاک جبکہ اٹھارہ زخمی ہوگئے ہیں۔

سرحدحکومت کے ترجمان میاں افتخارحسین کہتے ہیں کہ ”اس طرح کے مزید دھماکوں کے خدشات موجو د ہے اورہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی شرو ع کرنے کا نتیجہ ہے اوراس کارروائی کو روکنے کے لئے دہشت گردوں نے بے گناہ افراد کو قتل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد فوج اور پولیس کونشانہ بنارہے ہیں۔ میاں افتخارحسین کا کہنا ہے کہ خیبر اور وزیرستان ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی ویسی ہی تیاری کی جارہی ہے جس طرح مالاکنڈ ڈویژن میں کارروائی سے قبل کی گئی تھی۔

رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور

ادارت: انعام حسن