1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پناہ کے ليے يورپ کے سفر ميں دس ہزار سے زائد ہلاک‘

عاصم سليم8 جون 2016

اقوام متحدہ کی جانب سے بتايا گيا ہے سن 2014 سے لے کر اب تک سياسی پناہ کے ليے يورپ پہنچنے کے خواہاں دس ہزار سے زائد افراد بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1J2KW
تصویر: picture alliance/dpa/G. Fischer

سن 2014 سے لے کر اب تک يورپ کے سفر کے دوران بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والوں کی تعداد دس ہزار سے زائد بنتی ہے۔ سن 2014 ميں ساڑھے تين ہزار، گزشتہ سال يعنی سن 2015 ميں 3,771 جبکہ بقيہ ہلاکتیں  سال رواں کے دوران ہوئیں۔ يہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کی جانب سے منگل سات جون کے روز جاری کيے گئے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے ترجمان ايڈرين ايڈورڈز نے اس بارے ميں اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’يہ يورپ کی سرحدوں سے قريب ہلاکتوں کی  ناقابل يقين تعداد ہے۔‘‘

گزشتہ برس مشرق وسطیٰ، شمالی افر‌يقہ اور چند ايشيائی ممالک سے ايک ملين سے زائد افراد نے سياسی پناہ کے ليے يورپ کا رُخ کيا۔ اس سال بھی اب تک دو لاکھ سے زائد مہاجرين يورپ پہنچ چکے ہيں۔ يورپی براعظم کی جانب غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے مارچ ميں يورپی يونين اور ترکی کے مابين طے ہونے والے معاہدے کے نتيجے ميں بلقان روٹ سے يورپ پہنچنے والوں کی تعداد ميں نماياں کمی ہوئی ہے۔ تاہم اسی دوران مقابلتاً زيادہ خطرناک ليبيا سے اٹلی والے روٹ کے ذريعے غير قانونی ہجرت بڑھ گئی ہے اور حاليہ دنوں ميں کشتياں ڈوبنے کے متعدد واقعات ميں سينکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔

گزشتہ روز ايک اور پيش رفت ميں دو مہاجرين نے اعلیٰ ترين يورپی عدالت ميں یورپی بلاک کی ترکی کے ساتھ ڈيل کے خلاف مقدمہ دائر کيا۔ يونين کو اس بات کا اندازہ پہلے ہی سے تھا کہ فوری فيصلوں کے ليے يونان ميں قائم سياسی پناہ کی درخواستوں کے پراسيسنگ سينٹر کے خلاف قانونی چيلنجز سامنے آ سکتے ہيں۔

جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواستوں پر فيصلوں کے حوالے سے اعداد و شمار
جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواستوں پر فيصلوں کے حوالے سے اعداد و شمار

دريں اثناء اعلیٰ ترين يورپی عدالت نے گزشتہ روز يہ فيصلہ بھی سنايا کہ شينگن زون کے پاسپورٹ فری زون کے اندر حرکت کرنے پر يا ايک ملک سے دوسرے ملک جانے پر تارکين وطن کو حراست ميں نہيں ليا جا سکتا۔

دوسری جانب منگل کے روز بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں يورپی کميشن کے اجلاس ميں مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے ليے متعدد سفارشات پيش کی گئيں۔ ان نئی سفارشات اور تجاويز ميں يورپ آنے والے مہاجرين کے آبائی ممالک ميں ساٹھ بلين يورو تک کی سرمايہ کاری سے متعلق تجويز شامل ہے۔ کميشن کے نائب صدر فرانز ٹمرمانس نے بتايا کہ يہ مراعات ايتھوپيا، نائجر، نائيجيريا، مالی، سينيگال، اردن اور لبنان کے ليے زير غور ہيں۔ کميشن ملک بدری کے عمل کو تيز تر بنانے کے ليے چند افريقی رياستوں کے علاوہ پاکستانی اور افغان حکام کے ساتھ بھی معاہدوں کو حتمی شکل دينا چاہتی ہے۔ يورپی کميشن ہنر مند اور تربيت يافتہ مہاجرين کی يورپ قانونی ہجرت کے ليے بلو کارڈ اسکيم کو بھی از سر نو لانچ کرنے والی ہے۔