1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ گزینوں کے لئےیورپی یونین کی پالیسی اور مسائل

1 ستمبر 2009

يورپی يونين کے امور داخلہ کے کمشنر باروت نے يونين کے رکن ملکوں پر زور ديا ہے کہ وہ يورپی يونين کی حدود کے اندر اور باہر غيرملکی پناہ گزينوں کو مستقل طور پر آباد ہونے کا موقع ديں۔

https://p.dw.com/p/JNIE
یونان کے دارلحکومت ایتھنز میں پناہ کے متلاشی افراد کا کیمپتصویر: AP

اب تک يورپی يونين کی پناہ گزينوں کی پاليسی کا مقصد ان کو رکن ملکوں ميں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ ہر سال ہزاروں پناہ گزين سمندر يا خشکی کے راستے مختلف جگہوں سے ہوتے ہوئے يونين کے ملکوں ميں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہيں۔ سن 2005 ء ميں اُس وقت کے يورپی قانونی امور کے ذمے دار اور آج اٹلی کے وزيرخارجہ فراتينی نے کہا تھا کہ ايک طرف تو انسانی تجارت کے گھناؤنے جرم اور غيرقانونی طورپرغير ملکيوں کی آمد روکنا ضروری ہے اور دوسری طرف يہ بھی ضروری ہے کہ يورپ آنے کی کوشش کرنے والے پريشان حال افراد کو يورپی امداد اور ہمدردی کا ٹھوس انداز ميں احساس دلايا جائے۔

پناہ گزين اور تارکين وطن، خاص طور پر اٹلی، مالٹا اور يونان جيسے جنوبی يورپی ملکوں کے راستے يورپی يونين ميں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہيں۔ اس لئے ان ملکوں پر اس مسئلے کا بوجھ سب سے زيادہ ہے اوران کا مطالبہ ہے کہ وہ ملک ، جو اس مسئلے سے کم متاثر ہيں، ان تارکين وطن ميں سے کچھ کو اپنے يہاں آباد کريں۔ ليکن اس کے لئے کوئی ضابطہ نہيں ہے اور کوئی ملک رضاکارانہ طور پر اس کے لئے تيار نظر نہيں آتا۔

Kinder im Asylbewerberheim Rostock
پناہ گزين اور تارکين وطن، خاص طور پر اٹلی، مالٹا اور يونان جيسے جنوبی يورپی ملکوں کے راستے يورپی يونين ميں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہيںتصویر: Picture-Alliance /ZB

يورپی يونين کی ،پناہ گزينوں کے بارے ميں پاليسی اب بھی ہر رکن ملک کا قومی معاملہ ہے۔ اگرچہ ايک يورپی سرحدی حفاظتی ايجنسی فرنٹيکس قائم ہے ليکن وہ صرف رابطے کا کام ديتی ہے۔ اس کے پاس اپنا سازوسامان کم ہی ہے اوراس کا بجٹ بھی تھوڑا ہے۔ يورپی يونين ميں اس پر اتفاق رائے ہے کہ پناہ گزين يا تارکين وطن کو يورپی سرزميں پر قدم ہی نہ رکھنے ديا جائے تاہم اس پاليسی پر تنقيد کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ، کمشنر برائے مہاجرين گتيرس نے سن 2006 ء ميں يورپی يونين سے زيادہ کھلے طرزعمل کا مطالبہ کيا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ يورپ کواُن افراد کو سياسی پناہ دينے کے سلسلے ميں اپنی ذمے داری پوری کرنا چاہئے جن کو اس کی ضرورت ہے۔ يورپ سياسی پناہ کا براعظم ہے اور اسے آئندہ بھی ايسا ہی رہنا چاہئے۔

تاہم ايسا معلوم ہوتا ہے کہ يورپی يونين، پناہ گزينوں کے بارے ميں کھلی پاليسی تو کجا،اس بارے ميں ايک اجتماعی پاليسی سے بھی ابھی تک خاصی دور ہے۔

رپورٹ: کرسٹوف ہاسل باخ / شہاب احمد صديقی

ادارت: عاطف بلوچ