1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولینڈ میں ’آمرانہ رجحانات‘ پر یورپی یونین میں تشویش

امجد علی24 دسمبر 2015

یورپی یونین نے مشرقی یورپی ملک پولینڈ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی متنازعہ اصلاحات کے ذریعے آئین اور قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہے۔ سابق صدر لیخ والینسا نے بھی ان اصلاحات کو خطرناک قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HSg7
Polen Warschau Parlament Debatte Verfassungsgericht
پولینڈ کی پارلیمان نے رواں ہفتے منگل کے روز ان متنازعہ اصلاحات کی منظوری دی، 235 ارکان نے حق میں ووٹ دیے جبکہ 181 نے ان کی مخالفت کیتصویر: Reuters/Agencja Gazeta/P. Agencja Gazeta

یورپی کمیشن نے بدھ کے روز پولینڈ کے وزیر خارجہ اور وزیر انصاف کے نام ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پولینڈ میں کی جانے والی اصلاحات کو اُس وقت تک ’حتمی طور پر منظور یا لاگو‘ نہ کیا جائے جب تک کہ اُن کے اطلاق کے نتیجے میں مرتب ہونے والے اثرات کا ’مکمل اور موزوں طور پر جائزہ نہیں لے لیا جاتا‘۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اس خط کے مندرجات دیکھنے کے بعد اپنے ایک جائزے میں بتایا ہے کہ اس خط میں کن کن اہم نکات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس خط میں یورپی یونین کے انتظامی ادارے نے لکھا ہے:’’یورپی کمیشن ایسے حالات کو پیدا ہونے سے روکنے کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے، جن کے نتیجے میں یونین کے کسی بھی رکن ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی پر سوالیہ نشان لگتا ہو۔‘‘

واضح رہے کہ پولینڈ کی پارلیمان نے رواں ہفتے منگل کے روز ملک کی آئینی عدالت کے حوالے سے متنازعہ اصلاحات کی منظوری دے دی تھی، جنہیں ملک کے اندر اور باہر بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تب 235 ارکان نے ان اصلاحات کے حق میں ووٹ دیے تھے جبکہ 181 نے ان کی مخالفت کی تھی۔

Deutschland Staatsakt Weizsäcker
پولینڈ کے سابق صدر لیخ والینسا نے بھی ان اصلاحات کو خطرناک قرار دیا ہے اور قبل از وقت انتخابات کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا ہےتصویر: Reuters/M. Schreiber

پارلیمان میں ان اصلاحات پر رائے شماری سے پہلے گزشتہ وِیک اَینڈ پر پولینڈ کے دارالحکومت وارسا اور دیگر شہروں میں ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر ان اصلاحات کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی تھی اور ملک کی قدامت پسند حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی کر رہی ہے۔

ان اصلاحات کو ہدفِ تنقید بنانے والوں میں ملک کے ایک سابق صدر لیخ والینسا بھی شامل ہیں، جن کی قیادت میں پولینڈ میں جنم لینے والی تحریک سالیڈیریٹی اس ملک میں کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کا باعث بنی تھی۔ والینسا نے، جو حال ہی میں ملک کے اندر ’خانہ جنگی‘ کے خطرے سے خبردار کر چکے ہیں، ان اصلاحات کو متعارف کروانے والی حکمران جماعت لاء اینڈ جسٹس پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اُنہوں نے ان اصلاحات کی مخالفت میں اٹھنے والی آوازوں میں اپنی آواز شامل کرتے ہوئے ایسا ریفرنڈم منعقد کروانے کا مطالبہ کیا ہے، جس میں حکومت کو قبل از وقت انتخابات کے انعقاد پر مجبور کیا جا سکے۔

ریڈیو زَیٹ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے والینسا نے کہا:’’یہ حکومت پولینڈ کے مفادات کے خلاف کام کر رہی ہے، اس کے اقدامات آزادی اور جمہوریت کے خلاف جاتے ہیں اور یہ پوری دنیا میں ہمیں مذاق کا نشانہ بنوا رہی ہے۔ مجھے تو بیرونِ ملک جاتے ہوئے شرمندگی ہوتی ہے۔‘‘

Polen Jaroslaw Kaczynski PIS
پولینڈ کے قدامت پسند سابق وزیر اعظم ژاروسلاو کاچِنسکی کی جماعت نے اکتوبر میں منعقدہ انتخابات میں کامل اکثریت حاصل کی تھیتصویر: Imago/Eastnews

پولینڈ میں اکتوبر میں منعقد ہونے والے انتخابات میں قدامت پسند سابق وزیر اعظم ژاروسلاو کاچِنسکی کی جماعت کو کامل اکثریت حاصل ہوئی تھی اور تب سے یہ ملک ایک سیاسی بحران سے دوچار ہے۔

نئی اصلاحات کے تحت آئینی عدالت کو کوئی فیصلہ دینے کے لیے سادہ اکثریت کی بجائے دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔ جہاں آج کل زیادہ تر نزاعی معاملات میں ملکی آئینی عدالت کے نو ججوں کی حاضری کافی ہوتی ہے، وہاں نئی اصلاحات کے تحت تیرہ ججوں کی حاضری لازمی ہوا کرے گی۔ پولینڈ کی سپریم کورٹ نے بھی نئی اصلاحات کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ اصلاحات ملکی آئینی عدالت کے کام میں مداخلت کے مترادف ہیں اور ان کے نتیجے میں آئینی عدالت کے لیے مناسب طریقے سے کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔