1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن مخالف ناوالنی کے حق میں مظاہرے، سینکڑوں افراد گرفتار

23 جنوری 2021

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کی حق میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ہیں۔ ان مظاہروں میں شریک ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد کو روسی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3oKse
Russland Moskau | Proteste wegen Nawalny-Verhaftung
تصویر: Maxim Shemetov/REUTERS

روس کے مختلف شہروں میں اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کی گرفتاری کے خلاف ہفتہ تیئیس جنوری کو کئی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ او وی ڈی نامی مبصر گروپ کے مطابق پولیس نے احتجاج کرنے والے ایک ہزار چھ سو چودہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں ناوالنی کی اہلیہ یُولیا ناوالنی بھی شامل ہیں۔پوٹن مخالف رہنما روس واپس پہنچنے پر گرفتار

ماسکو میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ احتجاج کرنے والوں کو پولیس کی سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مقصد کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا۔

درجنوں شہروں میں مظاہرے

الیکسی ناوالنی کے حق میں مظاہرے روس کے قریب کئی چھوٹے بڑے شہروں میں دیکھے گئے۔ یہ ریلیاں مشرقِ بعید کے ساحلی شہری علاقوں سے لے کر یورال کی پہاڑیوں میں واقع شہروں اور سائبیریا کے برفیلے مقامات پر بھی نکالی گئیں۔ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ماسکو میں دیکھا گیا۔

Russland Moskau | Proteste gegen Regierung | wegen Verhaftung von Nawalny
ماسکو کی بڑی احتجاجی ریلی میں قریب چالیس ہزار مظاہرین شریک تھےتصویر: Stringer/REUTERS

روس کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں قریب دس ہزار افراد پوٹن مخالف ریلی میں شریک تھے۔ نووس برسک، ایکترین برگ اور ولاڈی ووسٹک میں بھی اسی نوعیت کی احتجاجی ریلیوں میں ہزاروں افراد شامل تھے۔ ناوالنی کی حمایت میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شدید سردی میں بھی مظاہروں میں شرکت کی۔ کئی مقامات پردرجہٴ حرات منفی پچاس ڈگری سینٹی گریڈ بھی تھا۔ ناوالنی کو علاج کی اجازت دی گئی تھی، پوٹن

پولیس کی سخت کارروائی

ماسکو میں نکالی جانے والی ریلی کے ہمراہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کا نمائندہ بھی تھا اور اس نے رپورٹ کیا ہے کہ مصروف پُشکن اسکوائر پر چالیس ہزار کے قریب مظاہرین کو پولیس کی شدید کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرین نے پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی میں زوردار لاٹھیوں کو بھی برداشت کیا۔ کئی مظاہرین کے شدید زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

Russland Sankt Petersburg | Proteste wegen Nawalny-Verhaftung
روس کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں قریب دس ہزار افراد پوٹن مخالف ریلی میں شریک تھےتصویر: Dmitri Lovetsky/AP Photo/picture alliance

روس میں ہفتے کے دن کیے جانے والے مظاہروں کی اپیل مقید سیاسی رہنما الیکسی ناوالنی نے اس وقت کی تھی، جب انہیں اتوار سترہ جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ماسکو کے مظاہرے کو سن 2019 کے بعد کا سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا گیا ہے۔

 علاج کے بعد واپسی پر گرفتاری

الیکسی ناوالنی کو روس کا سب سے اہم اپوزیشن رہنما خیال کیا جاتا ہے۔ وہ سترہ جنوری کو جرمنی سے علاج مکمل کرانے کے بعد واپس ملک پہنچے تھے اور ان کو ایئر پورٹ پر ہی پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا تھا۔ ان کو گرفتار کرنے کی وجہ پہلے سے دی گئی ضمانت کے منافی ان کا عمل بتایا گیا۔

Russland Moskau | Proteste wegen Nawalny-Verhaftung
ہفتہ تیئیس جنوری کی احتجاجی ریلیوں میں شریک ایک ہزار چھ سو چودہ افراد کو گرفتار کیا ہےتصویر: Maxim Shemetov/REUTERS

ناوالنی کو رواں ماہ کے اختتام یا اوائلِ فروری میں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ استغاثہ کی جانب سے ان پر عائد الزام ثابت ہو گیا تو عدالت ساڑھے تین برس تک سزائے قید سنا سکتی ہے۔پوٹن کے ناقد ناوالنی کی سزائے قید معطّل

روسی اپوزیشن رہنما کو ہنگامی طور پر جرمنی منتقل کیا گیا تھا کیونکہ وہ ہوائی جہاز پر سوار ہونے کے بعد اچانک بے ہوش ہو گئے تھے۔ ان کے طبی نمونوں سے معلوم ہوا تھا کہ انہیں ہلاکت خیز زہر دیا گیا تھا۔

گرفتاریوں کی مذمت

برطانیہ نے مظاہرین کی گرفتاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لندن حکومت نے ماسکو سے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کرے اور گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہائی دے۔

Russland Jekaterinburg | Proteste gegen Regierung | wegen Verhaftung von Nawalny
ماسکو میں ظاہرین کو پولیس کی شدید کارروائی کے دوران برسائی گئی زوردار لاٹھیوں کو بھی برداشت کیاتصویر: Anton Basanayev/AP Photo/picture alliance

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیئیس جنوری کی شام تک جرمنی سمیت دیگر یورپی اقوام اور یورپی یونین بھی ایسے مذمتی بیان جاری کر سکتے ہیں۔روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کی موت سے جنگ جاری

اُدھر روس نے ماسکو میں امریکی سفارت کاروں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے مظاہرے کے رُوٹ کو عام کیا تھا۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایسا کرنے کی وضاحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ع ح، ا ا (اے ایف پی، اے پی)