1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کیوبا کے دورے پر

27 مارچ 2012

دنیا بھر کے کیتھولک عقیدے کے مسیحیوں کے روحانی رہنما پوپ بینیڈکٹ شانزدہم پیر کی سہ پہر کمیونسٹ ملک کیوبا کے دورے پر پہنچے۔ کیوبا کے صدر بھی ان کا استقبال کرنے والوں میں شامل تھے۔

https://p.dw.com/p/14Sbj
پوپ اور کیوبا کے صدرتصویر: Reuters

پوپ بینیڈکٹ شانزدہم پیر کے روز کیوبا کے دوسرے بڑے شہر سانتیاگو دے کیوبا پہنچے تو ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ ہوائی اڈے پر استقبال کرنے والوں میں صدر راؤل کاسترو بھی شامل تھے۔ بظاہر پوپ کیوبا کے تین روزہ دورے پر ہیں مگر وہ بمشکل اڑتالیس گھنٹے قیام کر سکیں گے۔ ان سے قبل پوپ جان پال دوم نے سن 1998میں کیوبا کا تاریخی دورہ کیا تھا۔ پوپ جان پال دوم کے لیے انقلابی لیڈر فیڈل کاسترو ہوائی اڈے پر پہنچے تھے۔

Papst zu Besuch in Kuba
کیوبا کے صدر راؤل کاسترو پوپ بینیڈکٹ کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: dapd

پوپ بینیڈکٹ شانزدہم لاطینی امریکی ملک میکسیکو کا دورہ مکمل کرنے کے بعد کیوبا پہنچے۔ میکسیکو میں پوپ کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے جم غفیر امڈ آیا تھا جب کہ کیوبا کے شہر سانتیاگو دے کیوبا کے ہوائی اڈے پر حکومتی سکیورٹی نے عام لوگوں کو ہوائی اڈے سے دور ہی رکھا۔ شہرکی سڑکوں پر لوگ جھنڈیوں کے ساتھ پوپ کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ پیر کی شام پاپائے روم نے ہزاروں افراد کی ایک دعائیہ تقریب میں قیادت کی۔ پوپ نے پیر اور منگل کی درمیانی رات کیوبا کے مسیحیوں کے مقدس مقام The Virgin of Charity of Cobre کے مشہور گرجا گھر کے پہلو میں واقع ایک مکان میں بسر کی۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ اس دورے کے دوران پوپ کئی اہم حکومت مخالف گروہوں سے ملاقات نہیں کر سکیں گے۔ ویٹیکن کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ کیوبا میں قیام کے دوران پوپ ایسے کسی گروپ سے ملاقات نہیں کریں گے۔

Papst bei der Ankunft in Kuba
کیوبا پہنچنے پر کیوبا کا فوجی پوپ کو سلامی دیتے ہوئےتصویر: Reuters

کیوبا پہنچ کر پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے ملکی عوام کے لیے انتہائی نرم اور محبت بھرے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ وہ خلیج فلوریڈا کے آر پار بسنے والے کیوبا کے باشندوں سے بےپناہ لگاؤ رکھتے ہیں۔ اس موقع پر پوپ نے مصالحتی عمل کے کامیاب ہونے کی امید کا بھی اظہار کیا۔ پوپ کے احترام میں منعقدہ خصوصی تقریب میں کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے پوپ کو یقین دلایا کہ ان کا ملک مکمل مذہبی آزادی کا حامی ہے اور تمام ملکی اور بین الاقوامی مذہبی اداروں کے ساتھ گرمجوش تعلقات کا خواہاں ہے۔ میزبان ملک کے صدر نے اس موقع پر امریکہ کی جانب سے پچاس برسوں سے نافذ اقتصادی پابندیوں کو بھی ہدف تنقید بنایا۔

پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے موجودہ دورے کو سن 1998 میں پوپ جان پال دوم کے تاریخی دورے کے ساتھ جہاں تقابلی انداز میں دیکھا جا رہا ہے وہاں اس کو مرحوم پوپ کے دورے کا تسلسل بھی خیال کیا گیا ہے۔ پوپ جان پال دوم نے کیوبا پہنچ کر تاریخی جملے کہے تھے، ’اے خدا، اس شاندار ملک کیوبا کے دروازے ساری دنیا کے لیے کھول دے اور ساری دنیا بھی کیوبا کے لیے اپنے دریچے وا کر دے۔‘ پیر کے روز پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کی تقریر میں کیوبا میں مقید افراد کے بارے میں کچھ نہیں کیا گیا اور اس کو غیر معمولی خیال کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک