1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرفتار ملزم کا براہ راست تعلق پیرس حملہ آوروں سے تھا، مراکش

عاطف توقیر18 جنوری 2016

مراکش کی جانب سے پیر 18 جنوری کو بتایا گیا ہے کہ بیلجیئم کے ایک شہری کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور یہ شخص پیرس حملوں میں ملوث افراد سے براہ راست رابطے میں تھا۔

https://p.dw.com/p/1Hfby
Frankreich Schießerei bei Polizeiaktion in Saint-Denis Paris
تصویر: Reuters/C. Hartmann

مراکش کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ بیلجیئن شہری نومبر میں پیرس میں ہونے والے خونریز حملوں میں شریک افراد کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ اس واقعے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔

وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق اس شخص کو جمعے کے روز مراکش کے بندرگاہی شہر المحمدیہ سے گرفتار کیا گیا۔ یہ بندرگاہی شہر کاسابلانکا اور رباط کے قریب واقع ہے۔ وزارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ زیرحراست ملزم گزشتہ برس نومبر میں پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں ملوث حملہ آوروں میں سے ’بعض کے ساتھ براہ راست رابطے‘ میں تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس شخص نے شام کا سفر اس شخص کے ساتھ کیا تھا، جو شمالی پیرس کے ضلع سینٹ ڈینس میں واقع فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب خودکش دھماکے میں مارا گیا تھا۔

Abdelhamid Abaaoud Mastermind der Anschlagsserie von Paris
ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ ابوعود کو قرار دیا جاتا ہےتصویر: Reuters/Social Media Website

اس ملزم کا نام ظاہر کیے بغیر بتایا گیا ہے کہ شام جا کر ابتدائی طور پر اس شخص نے القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ میں شمولیت اختیار کی، تاہم بعد میں اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہو گیا۔ مراکشی وزارت داخلہ کے مطابق شام میں اس شخص نے عسکری تربیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامک اسٹیٹ کے کئی اہم کمانڈروں کے ساتھ رابطے بھی پیدا کیے اور یہ وہ افراد تھے، جو پیرس حملوں کے بنیادی منصوبہ ساز تھے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ شخص شام سے ترکی، پھر جرمنی اور پھر بیلجیئم پہنچا، تاہم وہاں سے ہالینڈ اور پھر مراکش آیا۔

یہ بات اہم ہے کہ فرانسیسی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ نومبر میں پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کا ماسٹرمائنڈ بیلجیئم کا شہری عبدالحامد ابو عود تھا، جو اس واقعے کے کچھ روز بعد پولیس کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔ تاہم ابوعود کی بابت فرانسیسی تفتیش کاروں کو بھی معلومات مراکش کی جانب سے مہیا کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ان حملوں میں ایک اور ملزم کی نشان دہی فرانسیسی حکام نے شکیب اکروہ کے طور پر کی تھی۔ بیلجیئن حکام کا کہنا ہے کہ اس شخص نے سن 2013ء میں شام کا سفر کیا تھا۔

یہ بات واضح رہے کہ نومبر میں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں 130 افراد مارے گئے تھے اور یہ واقعہ یورپ میں سن 2004ء میں میڈرڈ ٹرین بم دھماکوں کے بعد سب سے زیادہ خون ریز تھا۔