1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی مرتبہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ بچوں کی پیدائش

26 نومبر 2018

ایک چینی سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا میں پہلی مرتبہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ بچوں کی پیدائش میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جینیاتی ایڈیٹنگ کے طاقتور ہتھیار سے زندگی کا ’بلیو پرنٹ‘ دوبارہ لکھا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/38vZb
China Genveränderte Babys
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Schiefelbein

نیوز ایجنسی اے پی کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق چین میں رواں ماہ ایسی جڑواں بہنوں کی پیدائش ہوئی ہے، جن کے ڈی این اے میں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ چین میں اسی شعبے سے وابستہ رہنے والے ایک امریکی سائنسدان کا کہنا تھا کہ اگر یہ واقعی سچ ہے تو یہ ’سائنس اور اخلاقیات کی ایک بہت بڑی جست‘ ہے۔ اس طرح کی جین ایڈیٹنگ پر امریکا میں پابندی ہے کیوں کہ ڈی این اے میں کی جانے والی تبدیلیاں اگلی نسل تک منتقل ہو سکتی ہیں اور  ان تبدیلیوں سے دیگر جینز کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

بہت سے بڑے سائنسدانوں کے خیال میں یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے انسانوں پر آزمانا انتہائی غیر محفوظ ہے جبکہ کچھ سائنسدانوں نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانوں پر تجربات قرار دیا ہے۔

بچوں میں جینیاتی تبدیلیاں اخلافی لحاظ سے درست ہیں؟

چین کے جنوبی شہر شینزن کے محقق جینکوئی کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے سات جوڑوں کے ایمبریوز میں تبدیلیاں کی تھیں لیکن ان میں سے صرف ایک کوشش ہی کارگر ثابت ہوئی ہے۔

China Genveränderte Babys
چین کے جنوبی شہر شینزن کے محقق جینکوئی (بائیں جانب)تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Schiefelbein

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد کسی وراثتی بیماری کو ٹھیک کرنا یا روکنا نہیں تھا بلکہ اس طرح ان بچوں میں ایک ایسی خاصیت پیدا کی گئی ہے، جو عمومی طور پر بہت ہی کم لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ ان دو بچیوں میں ایچ آئی وی وائرس اور ایڈز کے خلاف مزاحمت پیدا کی گئی ہے۔

اس سائنسدان کے مطابق رازداری کے قوانین کی وجہ سے بچیوں کے والدین کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی۔ ابھی تک آزاد ذرائع سے اس سائنسدان کے دعوے کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ اس چینی سائنسدان نے یہ معلومات پیر کے روز ہانگ کانگ میں ’انٹرنیشنل کانفرنس آن جین ایڈیٹنگ‘ کے منتظمیں کو بھی بتائی ہے۔ اس کانفرنس کا باقاعدہ آغاز منگل کے روز سے ہوگا۔

اس سائنسدان کا نیوز ایجنسی اے پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں خود پر عائد بھاری ذمہ داری محسوس کرتا ہوں اور یہ صرف پہلے نمبر پر آنے کے لیے نہیں ہے، میں ایک مثال قائم کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ 

China Genveränderte Babys
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Schiefelbein

ا ا / ع ا