1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیاز کی قیمت میں اضافہ، عوام اور بھارتی سیاستدان پریشان

عابد حسین9 ستمبر 2015

بھارت میں پیاز کی قیمتوں میں اضافے سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاستدان بھی پریشان ہیں۔ سن 1980 اور 1998 میں پیاز کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے حکمران جماعتوں کو انتخابات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

https://p.dw.com/p/1GTZ4
تصویر: DW/M. Krishnan

بھارت میں مختلف سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ایک دائمی مسئلہ ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ سبزیاں بھارت کے لوگوں کی بنیادی خوراک کا حصہ تصور کی جاتی ہیں۔ کئی صحافی سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو سیاسی لیڈروں کے لیے سردرد قرار دیتے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں خاص طور پر پیاز کی قیمت میں اضافہ غیر معمولی ہے اور نریندر مودی کی حکومت کے پندرہ ماہ کے دوران پیدا ہونے والے بڑے مسائل اور پریشانیوں میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ بھارت میں ہول سیل مارکیٹ میں ایک کلو پیاز کی قیمت ساٹھ روپے تک پہنچ گئی تھی جو جون کے مقابلے میں پچیس بھارتی روپے زیادہ تھی۔ بھارت اور پاکستان میں تقریباً کوئی بھی ترکاری پیاز کے بغیر بنانے کو ناممکن خیال کیا جاتا ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک ریستوران کے مالک سُریندر انند کا کہنا ہے کہ پیاز کے بغیر کھانا بنانا ناممکن ہے اور مارکیٹ میں پیاز کی قیمت انتہائی زیادہ ہو چکی ہے لیکن وہ اپنے ریستوران میں کِسی ایک بھی ڈِش کی قیمت میں اضافہ نہیں کر سکتے کیونکہ گاہک آنا بند ہو جائیں گے۔ انند کے مطابق اب پیاز کی قیمت میں جو بھی اضافہ ہوا ہے، وہ اُس کا بوجھ خود برداشت کر رہے ہیں۔ ریستورانوں اور ہوٹلوں میں روزانہ کئی سو کلو پیاز کی کھپت ہوتی ہے۔ ایسی ہی پریشان کُن صورت حال عام گھروں کی بھی ہے۔

Zwiebeln Indien Markt Flash-Galerie
میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت ذخیرہ اندوزوں کو نوازنے کے چکر میں پیاز کی مصنوعی قلت پیدا کیے ہوئے ہےتصویر: AP

حکومتی حلقوں نے غیر موسمی بارشوں کو پیاز کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اِن کے مطابق بے موسمی بارشوں سے آنے والے سیلاب نے رواں برس پیاز کی ساری کاشت کو تباہ کر دیا تھا اور اِسی باعث موجودہ قلت پیدا ہوئی ہے۔ کئی سیاسی اور کارباری حلقے موسم گرما میں مون سون کی بارشوں کو بھی پیاز کی سپلائی میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ اِس صورت حال پر بھارتی اخبارات نے بھی مودی حکومت کی سستی اور کاہلی کو اداریوں کا موضوع بنایا۔ اِن اداریوں میں بتایا گیا کہ حکومت نے پیاز کے ذخیرہ اندوزوں کی سرپرستی کے چکر میں پیاز کی غیر حقیقی اور مصنوعی قلت پیدا کر رکھی ہے۔

کئی سیاسی مبصرین کے مطابق دہلی اسمبلی کے الیکشن میں مودی کی پارٹی کی شکست کی وجوہات میں پیاز کی انتہائی زیادہ قیمت بھی ایک وجہ تھی۔ بھارت کے پرائیویٹ بینک سے منسلک چیف اکانومسٹ شبھادا راؤ کا کہنا ہے کہ جدید بھارت کی سیاسی تاریخ میں پیاز کی قیمت انتہائی اہم رہی ہیں اور چڑھتی قیمتیں حکومتوں کے لیے مشکلات کا باعث بنتی رہی ہیں۔ اِسی باعث سن 1980 کے انتخابات کو ’پیاز الیکشن‘ سے تعبیر کیا گیا تھا۔سن 1998 میں بھی پیاز اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے عام انتخابات پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اِس ضمن میں حکومتی تعاون نہ ہونے کے برابر ہے۔