1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس، سڑکوں پر ہفتوں سے پڑے پناہ گزین کیمپوں میں منتقل

16 ستمبر 2016

شمالی پیرس میں پولیس اور شہری حکام نے کئی ہفتوں سے سڑکوں پر پڑے افغانستان، سوڈان، اریٹیریا اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والےکم از کم سولہ سو پناہ گزین افراد کو مہاجر کیمپوں میں منتقل کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1K3hF
Paris Camp Flüchtlinge Migranten Räumung 'Avenue de Flandre' Frankreich
ان مہاجرین کو پیرس میں چوہتّر مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے جہاں انہیں خوراک اور طبی امداد فراہم کی جائے گیتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Valat

فرانسیسی حکام کے مطابق یہ کارروائی یورپ میں مہاجرین کے بحران کے حل کی کوششوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ سٹی ہال انتظامیہ کے ایک بیان کے مطابق ایک بلند میٹرو لائن کے نیچے جمعے کی صبح دو آپریشنز کیے گئے۔ ایک کارروائی میں اسّی کے قریب خواتین اور بچوں کو جبکہ دوسرے آپریشن میں مرد حضرات کو منتقل کیا گیا۔ پیرس شہر کی مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ صبح تک ایک ہزار کے قریب افراد کو عارضی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ حکام کے اندازے کے مطابق اس علاقے میں سولہ سو سے اٹھارہ سو تک تارکین وطن قیام پذیر تھے۔

ان مہاجرین کو پیرس میں چوہتّر مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے جہاں انہیں خوراک اور طبی امداد فراہم کی جائے گی اور ایسے افراد کی مدد کی جائے گی جو سیاسی پناہ کی درخواستیں دائر کرنے کے اہل ہوں گے۔ مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ چند ایک پناہ گزینوں نے عارضی کیمپوں میں منتقل ہونے سے انکار کیا ہے کیونکہ وہ فرانس میں رہنے کی بجائے برطانیہ جانا چاہتے ہیں۔

Paris Camp Flüchtlinge Migranten Räumung 'Avenue de Flandre' Frankreich
فرانس کو مہاجرین کے بحران سے مناسب طور پر نہ نمٹنے کے حوالے سے تنقید کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Valat

پیرس حکام اسی علاقے میں گزشتہ ماہ بھی ایسی کارروائیاں کر چکے ہیں لیکن یہ علاقہ مہاجرین کے لیے مقناطیسی کشش رکھتا ہے۔ پیرس کے میئر کا کہنا ہے کہ کئی درجن مہاجرین روزانہ کی بنیاد پر پیرس پہنچتے ہیں اس لیے ایک استقبالیہ مرکز بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ فرانس کو مہاجرین کے بحران سے مناسب طور پر نہ نمٹنے کے حوالے سے اور بالخصوص فرانسیسی بندرگاہی شہر کیلے میں ہزاروں تارکین وطن کو جنگل نامی مہاجر کیمپ میں نا گفتہ بہ صورتحال میں رکھنے پر تنقید کا سامنا ہے۔