1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس میں ’موسمیاتی تبدیلی‘؟ نواز کی مودی اور غنی سے ملاقاتیں

امتیاز احمد30 نومبر 2015

پیرس میں ہونے والی ’کلائمیٹ چینج سمٹ‘ کے موقع پر پاکستانی وزیراعظم نواز شریف’علاقائی سیاسی موسم تبدیل کرنے کے لیے‘ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے جبکہ انہوں بھارتی وزیراعظم سے بھی ایک غیر رسمی ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HEkf
Pakistans Premier Sharif mit afghanischem Präsidenten Ghani in Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

پاکستان اور افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی اقوام متحدہ کی کلائمیٹ چینج سمٹ کے موقع پر ملاقات کریں گے۔ جولائی کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے مابین یہ پہلی بات چیت ہوگی۔ جولائی میں افغان طالبان اور کابل حکومت کے مابین جاری امن مذاکرات ختم ہو گئے تھے۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) عبداللہ عبداللہ نے پیر کے روز ملکی وزراء کونسل سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حال ہی میں کابل کا دورہ کرنے والے پاکستانی سیاسی وفد نے پاکستانی وزیراعظم اور افغان صدر کے مابین پیرس میں ملاقات کی درخواست کی تھی، جسے قبول کر لیا گیا ہے۔ کابل کا دورہ کرنے والے پاکستانی سیاستدان افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ اگر پیرس ملاقات مثبت رہی تو صدر اشرف غنی آئندہ ہفتے پاکستان آئیں گے، جہاں وہ افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے پشتون سیاست دانوں کے ایک وفد کابل بھیجا تھا، تاکہ وہ کابل حکومت کو پاکستان کے ذریعے طالبان کے ساتھ دوبازہ مذاکرات کے آغاز پر قائل کریں۔ پاکستان کے ایک خفیہ عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ ملاقات مذاکرات بحال کرنے کی طرف پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘

ایک دوسرے پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان طالبان کے ساتھ دوبارہ امن مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے پر تیار ہے لیکن کابل حکومت نے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اس عہدیدار کا کہنا تھا، ’’پاکستان کو یقین ہے کہ اس ملاقات کا علاقائی امن عمل پر مثبت اثر پڑے گا اور اس سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے۔‘‘

امریکا اور چین کی کوشش ہے کہ امن مذاکراتی عمل کسی نہ کسی طریقے سے آگے بڑھے لیکن اسلام آباد اور کابل حکومت کے مابین کشیدگی اس میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ کابل حکومت کے مطابق اسلام آباد حکومت ایسے طالبان کی پشت پناہی کر رہی ہے، جو افغانستان میں جارحانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے بھی ایک غیر رسمی ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں دونوں رہنما اپنے کسی سرکاری وفد کے بغیر تھے۔ منظر عام پر آنے والی ویڈیو کے مطابق ایک صوفے پر بیٹھے مودی نواز شریف سے محو گفتگو ہیں جبکہ نواز شریف ان کی باتیں سن رہے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ ایک ’اخلاقی ملاقات‘ تھی۔

ہفتے کے روز پاکستانی وزیراعظم نے اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون سے کہا تھا کہ پاکستان بغیر پیشگی شرائط کے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔