1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چائلڈ سیکس‘ رپورٹ پر ترکی کا احتجاج

افسر اعوان15 اگست 2016

ویانا ایئرپورٹ پر چلنے والے ایک نیوز ٹِکر پر ترکی نے آسٹریا سے احتجاج کیا ہے۔ اس خبر میں بتایا گیا تھا کہ ترکی نے 15 برس سے کم عمر کے بچوں سے جنسی تعلق کی اجازت دے دی ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات پہلے ہی تناؤ کا شکار ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JiX9
تصویر: Reuters/U. Bektas

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ترک وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ آسٹریا کے سفیر کو ہفتہ 13 اگست کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے اُسی روز ویانا کے ایئرپورٹ کی اسکرین پر ایک ’مسخ شدہ‘ ہیڈلائن چلانے پر باقاعدہ شکایت کی گئی۔ ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں آسٹریائی حکام پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ترکی کے تشخص کو ’مسخ‘ کرنے والی نیوز رپورٹس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

ترکی کی آئینی عدالت نے گزشتہ ماہ ملکی پینل کوڈ کے اُس آرٹیکل کو ختم کر دیا تھا جس کے مطابق بچوں کے خلاف ہر طرح کے جنسی اقدامات ’جنسی زیادتی‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس پیشرفت کے بعد بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ اس سے بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

عدالت کے چھ کے مقابلے میں سات ججوں نے ایک مقامی عدالت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا جس کے مطابق بچوں سے زیادتی کے تمام کیسوں کو انفرادی طور پر دیکھا جانا چاہیے اور اگر کوئی چار سالہ بچے سے جنسی زیادتی کا مرتکب ہوتا ہے اُسے صرف ویسی ہی سزا نہیں ملنی چاہیے جیسی کسی ایسے شخص کو ملتی ہے جو کسی 15 سالہ سے اس کی مرضی کے ساتھ جنسی تعلق کا مرتکب ہوتا ہے۔

آسٹریکا کے بعض رہنماؤں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ یورپی یونین کا رُکن بننے کے لیے ترکی کے ساتھ جاری مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دیا جانا چاہیے
آسٹریکا کے بعض رہنماؤں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ یورپی یونین کا رُکن بننے کے لیے ترکی کے ساتھ جاری مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دیا جانا چاہیےتصویر: picture-alliance/dpa/D. Kalker

آئینی عدالت نے البتہ سابق قانون کو چھ ماہ تک برقرار رکھنے کا وقت دیا تھا تاکہ اس دوران پارلیمان اس حوالے سے نیا قانون بنا سکے۔ دوسری طرف بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اس عدالتی فیصلے کے خلاف یورپیئن کورٹ آف ہیومن رائٹس سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ترکی بچوں کے حقوق کے حوالے سے ’’اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے جُڑا ہوا ہے‘‘ اور ’’اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ‘‘ ہے۔ وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق ترک سفیر کی مداخلت کے بعد ویانا کے ایئرپورٹ پر چلائی جانے والی یہ خبر ہٹا دی گئی تھی۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی درخواست کی کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کا مجاز نہیں تھا۔

ترکی اور آسٹریا کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی ہفتوں سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ یہ کشیدگی آسٹریا کے حکام کی طرف سے اس بیان کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ترکی ڈکٹیٹر شپ کی طرف بڑھ رہا ہے جبکہ بعض دیگر رہنماؤں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ یورپی یونین کا رُکن بننے کے لیے ترکی کے ساتھ جاری مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دیا جانا چاہیے۔