1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چار روزہ ٫سوات فوجی کارروائی٫، ستر ہلاک

1 اگست 2008

پاکستان کے شمال مشرق میں واقع حسین وادی سوات میں مقامی عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسزز کے مابین جاری جھڑپوں میں پاکستانی سیکورٹی فورسزز نے جنگی ہیلی کاپٹرز اور بھاری اسلحہ کا استعمال کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/EoWP
تصویر: AP

پاکستانی حکام نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ شورش زدہ وادی سوات میں اب تک کی فوجی کارروائی میں کم ازکم ستر افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں پینتالیس شدت پسندوں کے علاوہ پانچ سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ طالبان باغیوں کے ترجمان مسلم خان نے حکومتی اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار روز ہ فوجی کارروائی میں ان کے صرف سات ساتھی ہلاک ہوئے ہیں۔

عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان خون ریز جھڑپوں میں عام شہری بھی بڑی تعداد میں متاثر ہو رہے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں درجنوں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اب تک اٹھارہ شہری ہلاک ہوئےجبکہ مارٹر فائرنگ سے چالیس گھر تباہ ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر کی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

مقامی طالبان کے ایک ترجمان نے پاکستانی سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا ہےکہ انہوں نے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں۔

دریں اثنا جمعہ کے دن حکام نے سوات وادی میں نافذ کرفیو میں پانچ گھنٹے کی نرمی کی ہے تاکہ ان جھڑپوں میں پھنسے ہوئے لوگ محفوظ مقامات تک جا سکیں۔ اطلاعات کے مطابق کرفیو میں نرمی کرنے کے بعد سے مقامی لوگ جوق در جوق اپنے گھروں کو خیر باد کہہ کر محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کر ر ہے ہیں۔

یہ جھڑپیں اسوقت شروع ہوئیں جب پاکستان میں طالبان باغیوں کے حامیوں نے، مولانا فضل اللہ کی سرپرستی میں ، پاکستانی خفیہ ادارے کے تین افسران کو ہلاک جبکہ تیس سرکاری اہلکاروں کو اغوا کیا۔ واضح رہے کہ مولانا فضل اللہ سوات وادی میں شریعت محمدی کا نفاذ چاہتے ہیں۔