1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چاڈ کے سابق ڈکٹیٹر کو عمر قید کی سزا

بینش جاوید30 مئی 2016

سینیگال کی ایک خصوصی عدالت نے افریقی ملک چاڈ کے سابق آمر حسین حبری کو جنسی زیادتی، جنگی اور دیگر جرائم کے ارتکاب میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IxI0
Tschad Diktator Hissene Habre
حبری صحرا کے ایک ماہر جنگجو کی حیثیت سے جانے جاتے تھے جو جنگجوؤں کا مخصوص لباس بھی پہنتے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سن 1982 سے 1990 میں حسین حبری کے دور اقتدارمیں چالیس ہزار افراد کو اغوا، تشدد اور ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس خصوصی عدالت کے صدر گبیرڈاؤ گُستاف کام نے کہا، ’’حسین حبری، انسانوں کے خلاف جرائم، ریپ، جبری طور پر لوگوں کو غلام بنانے اور اغوا کرنے کے جرائم میں یہ عدالت آپ کو مجرم قرار دیتی ہے اور آپ کو عمر قید کی سزا سناتی ہے۔‘‘

اس عدالت کو سماعت کے دوران بتایا گیا تھا کہ حسین حبری نے خدیجہ حسن نامی خاتون کو کئی مرتبہ ریپ کیا۔ عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد حبری نے عدالت میں بلند آواز میں کہا، ’ڈاؤن وِد فرانس افریقی‘ یہ اصطلاح، فرانس کے اس کی سابق افریقی کالونیز پر بڑھتے اثر ورسوخ، کے خلاف استعمال کی جاتی ہے۔

یہ کیس افریقی یونین اور سینیگال کے مابین ایک ڈیل کے تحت ایک خصوصی ٹریبونل نے سنا تھا اور ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ سینیگال نے کسی دوسرے ملک کے سابق حکمران کو سزا سنائی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم، ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے وکیل ریڈ بروڈی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ فیصلہ دیگر آمروں کے لیے ایک وارننگ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ فیصلہ پیغام دیتا ہے کہ وہ دن اب ختم ہو رہے ہیں جب کوئی آمر اپنی طاقت کے زور پر لوگوں پر ظلم کر سکتا تھا اور بعد میں کسی دوسرے ملک میں عیاشی کی زندگی گزارتا تھا۔‘‘

حبری، صحرا کے ایک ماہر جنگجو کی حیثیت سے جانے جاتے تھے جو جنگجوؤں کا مخصوص لباس بھی پہنتے تھے۔ سن 1990 میں چاڈ کے حالیہ صدر ادریس ڈیبی نے حبری کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد حبری سینیگال بھاگ گئے تھے۔

Tschad Diktator Hissene Habre
یہ کیس افریقی یونین اور سینیگال کے مابین ایک ڈیل کے تحت ایک خصوصی ٹریبونل نے سنا تھاتصویر: Getty Images/AFP/Seyllou

اے ایف کی رپورٹ کے مطابق کچھ چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ حبری کی خفیہ پولیس کے ذریعے لوگوں پر تشدد کیا جاتا تھا۔ حبری کے ظلم کا شکار ہونے والے افراد کو بجلی کے شاک دیے جاتے تھے، کئی افراد کی آنکھوں میں گیس اسپرے کیا گیا تھا اور کئی افراد کو واٹر بورڈنگ جیسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ سماعت کے دوران حبری کی دفاعی ٹیم ان کا دفاع کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔

20 برس سے زائد عرصے تک چاڈ کے سابق ڈکٹیٹر بغیر کسی خوف کے اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ سینیگال میں رہائش پذیر رہے۔ حبری کے ایک حمایتی گروہ ماہمت ٹوگوئی نے کہا، ’’حبری کے خلاف فیصلہ افریقہ کے خلاف فیصلہ ہے۔ یہ فرانس کے کرائے کے قاتلوں کا کام ہے۔‘‘ جبکہ سابق قیدی ماہمت موسیٰ کا کہنا ہے، ’’یہ فیصلہ بہت سے متاثرہ خاندانوں اور سابق قیدیوں کی تسلی کا باعث بنے گا۔‘‘