1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چلی میں صدر مخالف مظاہروں میں شدت

10 اگست 2011

جنوبی امریکی ملک چلی کے دارالحکومت سنتیاگو میں صدر سباستیان پینیراکی پالیسیوں کے خلاف عوام اور طلبا کی جانب سے مظاہروں میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔ صدر کو شدید عوامی مخالفت کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/12Dll
تصویر: picture-alliance/dpa

چلی میں ارب پتی صدر پنیرا کی مقبولیت میں اضافہ اس وقت ہوا تھا جب زیر زمین پھنسے کا ن کنوں کو خاصی جد و جہد کے بعد زندہ سلامت نکال لیا گیا تھا، لیکن اب سباستیان پنیرا کو زوردار عوامی مخالفت کا سامنا ہے۔ مبصرین کے مطابق چلی کے صدر مارکیٹ اور اقتصادی اصلاحات کے مجوزہ منصوبے سے روگردانی کر رہے ہیں اور اس باعث ان کے امیج کو شدت دھچکہ پہنچا ہے۔

دارالحکومت سنتیاگو میں پنیرا کے خلاف مظاہروں کی ایک طرح سے قیادت طلباء کے ہاتھ میں ہے جو تعلیمی اصلاحاتی پیکج کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیے ہوئے ہیں۔ طلبا کا خیال ہے کہ صدر کی متعارف کردہ پالیسی سے تعلیم کا حصول مشکل ہو جائے گا اور فیسیں انتہائی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ منگل کے روز ہزاروں افراد نے طلبا کے ساتھ دارالحکومت کی سڑکوں پر مظاہروں میں حصہ لیا۔ یہ مظاہرے چلی کے دوسرے شہروں تک پھیل گئے ہیں۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے کئی افراد کے زخمی ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ زخمیوں میں دو درجن کے قریب پولیس اہلکار شامل ہیں۔ پولیس نے پونے تین سو کے قریب مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔ پولیس نے مظاہرین کی تعداد ساٹھ ہزار کے قریب بیان کی ہے جب کہ مظاہروں کے منتظمین یعنی طلبا رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ یہ تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔ مظاہرین نے مشتعل ہو کر دو گاڑیوں کو نذر آتش بھی کیا۔

Flash-Galerie Chile Proteste
چلی میں صدر پنیرا کو شدید عوامی مخالفت کا سامنا ہےتصویر: picture alliance/dpa

صدر پنیرا نے اپنے ملک میں پیدا شدہ سیاسی بے چینی کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ ماہ چار ارب ڈالر کے اصلاحاتی پیکج کا بھی اعلان کیا تھا۔ یہ پییکج اعلیٰ تعلیم کے حصول کے حوالے سے تھا، لیکن یہ طلبا کی بےچینی ختم کرنے میں ناکام رہا۔ چلی میں سیاسی بے چینی کے باوجود اقتصادی ترقی کی رفتار حوصلہ افزاء بیان کی جاتی ہے اور اس کی وجہ بیرونی سرمایہ کاری ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سباستیان پنیرا سن 1973کے فوجی آمر آگسٹو پنوشے کے بعد سب سے غیر مقبول صدر بن چکے ہیں۔ گزشتہ سال منصب صدارت سنبھالنے والے پنیرا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ چلی میں اقتصادی انقلاب برپا کردیں گے، لیکن ان کی پالیسیاں ناکامی سے ہمکنار ہوئیں ہیں۔ پنیرا کی ٹیکنوکریٹس پر مبنی کابینہ عوام معاملات کو سنبھالنے سے تاحال قاصر دکھائی دیتی ہے۔

چلی میں عام لوگوں کا خیال ہے کہ دولت کا ارتکاز چند خاندانوں میں ہے اور غربت افزائش پانے لگی ہے۔ اس وجہ سے عام افراد کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔ ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر پنیرا چلی کے امراء کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وہ غریب لوگوں کے بارے میں سوچنے سے قاصر ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں