1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چنئی ٹسیٹ: جارحانہ سہواگ کے بلے نے بھارت کوبل دیا

گوہر نذیر گیلانی14 دسمبر 2008

بھارتی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن کے کھیل کے اختتام تک وریندر سہواگ کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت ایک وکٹ کے نقصان پر 131 رن بنا لئے ہیں اور اب اسے میچ جیتنے کے لئے مزید 256 رنوں کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/GFq8
چنئی ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں وریندر سہواگ نے 68 گیندوں میں 83 رن بناکر میچ کو دلچسپ بنادیا ہےتصویر: AP

کل پیر کو کھیل کا آخری دن ہے اور بھارت کے پاس ابھی نو وکٹیں محفوظ ہیں۔ بھارتی شہر چنئی کے چدم برم سٹیڈیم میں کھیلے جارہے اس ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے اینڈریو سٹراس اور پال کالنگ ووڈ کی سنچریوں کی مدد سے اپنی دوسری اننگز میں 311 رنز سکور کئے۔

Paul Collingwood England Cricket
انگلینڈ کے پال کالنگ ووڈ نے دوسری اننگز میں شاندار سنچری سکور کیتصویر: AP

انگلینڈ نے نو وکٹوں کے نقصان پر اپنی اننگز ڈکلئیر کردی اور اس طرح بھارت کو میچ جیتنے کے لئے 387 رنوں کا بظاہر مشکل ٹارگیٹ دیا۔ لیکن بھارتی افتتاحی بلے باز وریندر سہواگ نے ون ڈے کے انداز میں اپنا جارحانہ کھیل پیش کیا۔ سہواگ نے محض 68 گیندوں پر 83 رنز بنالئے اور بالآخر وہ Swann کی گیند پر lbw آوٴٹ ہوگئے۔ چوتھے دن کا کھیل ختم ہونے پر کریز پر گوتم گھمبیر اکتالیس اور راہُل ڈراوڈ دو رنز بناکر ناٹ آوٴٹ تھے۔

Kevin Pieterson
کپتان کیون پیٹرسن دونوں ہی اننگز میں کسی خاطر خواہ کارکردگی کا مُظاہرہ نہیں کرسکےتصویر: AP

انگلینڈ کی طرف سے افتتاحی بیٹسمین اینڈریو سٹراس نے چنئی ٹیسٹ کی دونوں ہی اننگز میں سنچریاں سکور کیں۔

اس سے قبل انگلینڈ ٹیم نے بھارت کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز کے کھیل کے اختتام تک تین وکٹوں کے نقصان پر172رن اسکور کئے اور اس طرح مجموعی طور پر بھارت پر247 رنوں کی سبقت حاصل کرلی تھی۔

بھارت کی پوری ٹیم اپنی پہلی اننگز میں محض 241 رنوں پر آوٴٹ ہوگئی تھی۔ بھارتی وکٹ کیپر کپتان مہیندر سنگھ دھونی 53 اور آف اسپنر ہربھجن سنگھ چالیس رنوں کے ساتھ اپنی ٹیم کے لئے ٹاپ اسکورر رہے۔ انگلینڈ کی طرف سے اینڈریو فلینٹاف اور مونٹی پینیسار نے تین تین وکٹ لئے۔

انگلینڈ کی دوسری اننگز میں بھی کپتان کیون پیٹرسن کوئی خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوئے جبکہ ائین بیئل کی خراب فارم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔