1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھپائے نہ چھپے !

10 مارچ 2008

وزیراعظم کی نامزدگی کے مسئلے پر پاکستان پیپلز پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ کل مری میں ہونے والے اہم اجلاس میں مخدوم امین فہیم کی شرکت نہ کرنا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے

https://p.dw.com/p/DYE2
تصویر: AP

الیکشن سے قبل آصف علی زرداری کی جانب سے وزارت عظمی کے لئے ایک ہی نام سامنے آیا تھا اور وہ تھا مخدوم امین فہیم کا ۔ لیکن انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم کسی دوسرے صوبے سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس بیان کے سامنے آتے ہی سیاسی حلقوں میں یہ بات گردش کرنے لگی کہ مخدوم امین فہیم اور آصف علی زرداری کے مابین کوئی اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک مہینے سے زائد اس اختلاف کو چھپانے کی کوشش کرنے کے باوجود اب یہ بات کسی سے بھی ڈکھی چھپی نہیں رہی کہ موجودہ صورتحال میں مخدوم امین فہیم ایک طرف اور پیپلز پارٹی کے بقیہ قیادت دوسری۔

اس کا ثبوت مری میں ہونے والا پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ نواز اور دیگر اتحادی جماعتوں کے اہم اجلاس میں مخدوم امین فہیم کی شرکت نہ کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی کے حلقے کہ رہے ہیں کے مخدوم صاحب کو دعوت نامہ بھیجا گیا تھا لیکن ان تک پہنچ نہ سکا جبکہ مخدوم امین فہیم کا موقف ہے کہ اگر مجھے بلوانا ہی ہوتا تو یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ مخدوم صاحب کی شرکت کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی طرف سے بیان سامنے آیا تھا کہ وہ مصروفیت کی بناءپر شرکت نہیں کر سکتے ۔ لیکن جب امین فہیم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اسلام آباد میں ہی موجود تھے اور ان کی کوئی مصروفیت بھی نہیں تھی ، تو پیپلز پارٹی نے اپنے موقف کو تبدیل کر دیا۔ بہرحال اس بارے میں ابھی تک کچھ بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ پیپلز پارٹی ہالا سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے وفادار مخدوموں سے کیوں خائف ہے؟

اس حوالے سے امین فہیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر انہیں وزارت عظمی کے لئے نامزد نہیں کیا گیا تو وہ اپنا آئندہ کا لائحہ عمل جلد منظر عام پر لائیں گے۔ ان کے بقول پاکستان پیپلز پارٹی کے قائد وہ ہیں اور ان ہی کے نام سے پارٹی رجسٹربھی ہے۔