1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی سیاح ’میڈ اِن جاپان‘ کے دیوانے

امتیاز احمد29 دسمبر 2015

ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین سیاسی تلخیوں سے قطع نظر جاپان جانے والے چینی سیاحوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔ چینی سیاح وہاں اتنی زیادہ خریداری کرتے ہیں کہ اس کے لیے جاپانی زبان میں ایک نیا لفظ ایجاد ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HVYL
Chinesische Touristen in Tokyo Japan Touristen
تصویر: Getty Images/AFP/T.Kitamura

جاپانی علاقے گینزا کی چاؤ نامی سڑک پر کوئی بھی کار یا گاڑی پارک کرنا منع ہے لیکن اس کے باوجود وہاں روزانہ ایک درجن کے قریب چینی سیاحوں کی بسیں کھڑی ہوتی ہیں اور ان کی وجہ سے وہاں مسلسل سے ٹریفک جام رہتی ہے۔ چینی سیاح ڈیوٹی فری اور لگژری دکانوں میں خریداری کرتے رہتے ہیں اور بس ڈرائیور ان کا انتظار۔ واپسی پر ان سیاحوں نے اپنی پسندیدہ اشیاء سے بھرے ہوئے بڑے بڑے شاپنگ بیگز اٹھائے ہوتے ہیں۔

ٹریفک جام کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سیاح دیے گئے مقررہ وقت سے زیادہ دیر تک شاپنگ کرتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے بسوں کے روٹس اور پلان میں گڑ بڑ ہو جاتی ہے۔

Goldene Woche China Japan Einkaufen Touristen
تصویر: He Juan

جاپانیوں نے چینی سیاحوں کی خریداری کے اس رجحان کو ’’باکوگئی‘‘ کا نام دیا ہے، جس کا مطلب ہے ’’دھماکا خیز خریداری‘‘۔ یہ سیاح ٹِڈیوں کی طرح الیکٹرانک دکانوں اور سُپر مارکیٹوں میں داخل ہوتے ہیں اور درجنوں کے حساب سے اشیاء خریدتے ہیں۔ رواں برس جاپان میں لفظ ’’باکوگئی‘‘ اتنی زیادہ مرتبہ بولا گیا ہے کہ اسے ’’رواں سال کا لفظ‘‘ قرار دے دیا گیا ہے۔

’’دھماکا خیز خریداری‘‘

گینزا کے علاقے میں ٹریفک جام حکومتی سطح پر سیاحت کو فروغ دینے کا غیرارادی نتیجہ بھی ہے۔ جاپان حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے ایشائی ممالک کے باشندوں کے لیے ویزا پالیسی نرم کر دی ہے۔ یہ حکومتی پالیسی اس قدر کامیاب ہوئی ہے کہ سن دو ہزار بیس تک سالانہ بیس ملین سیاحوں کو ملک لانے کا ہدف رواں برس ہی تقریباﹰ مکمل ہو گیا ہے۔ سن دو ہزار تیرہ تک جاپان میں سالانہ دس ملین سیاح آتے تھے۔

جاپان میں چینی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سن دو ہزار بارہ کے بعد سے جاپانی کرنسی کی قدر میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے وہاں قیام اور خریداری کرنا بھی سستا ہو گیا ہے۔

جاپانی الیکٹرانکس چین ’لاوکس‘ کے صدر لاؤ یوین کا کہنا تھا، ’’دھماکا خیز خریداری سے ظاہر ہوتا ہے کہ جاپانی مصنوعات کی کوالٹی انتہائی اچھی ہے۔‘‘

’لاؤکس چین‘ کے ذاتی اعداد وشمار کے مطابق رواں برس ان کی تیس دکانوں سے تقریباﹰ پندرہ لاکھ چینی سیاحوں نے خریداری کی۔ یہ کاروباری ادارہ سن دو ہزار اٹھارہ تک اپنے پچاس نئے اسٹور کھولنا چاہتا ہے جبکہ جاپانی حکومت بھی غیر ملکی سیاحوں کی تعداد تیس ملین سالانہ تک بڑھانا چاہتی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس تقریباﹰ اٹھارہ ملین سیاحوں نے جاپان کا رخ کیا، ان میں سے چینی سیاحوں کی تعداد تقریباﹰ چھیالیس لاکھ رہی، جو گزشتہ سال کی نسبت دوگنا تھی۔ اسی طرح جنوبی کوریا سے تقریباﹰ چھتیس لاکھ جبکہ تائیوان سے چونتیس لاکھ سیاح جاپان آئے۔