1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر ہُو جاپان کے پانچ روزہ دَورے پر

7 مئی 2008

چینی صدر ہُو ژِن تاؤ پانچ روزہ دَورے پر جاپان میں ہیں۔ کسی چینی صدر کا گذشتہ دَس برسوں میں جاپان کا یہ پہلا دَورہ ہے۔ بدھ کو ٹوکیو میں چینی صدر اور جاپانی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

https://p.dw.com/p/DvAz
جاپانی وزیر اعظم فوکودا اور چینی صدر ہُو ژِن تاؤ بدھ کے روز ٹوکیو میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دورانتصویر: AP

ٹوکیو میں چین اورجاپان کی سربراہ کانفرنس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاپانی وزیر اعظم یاسُوعو فُوکُودا نے کہا:

’’جاپان اور چین کو اپنے باہمی اعتماد اور اِفہام و تفہیم کو اور گہرا کرنا ہو گا۔ ایشیا اور دُنیا کے بہتر مستقبل کے لئے ہمیں اپنے دو طرفہ مثبت اشتراکِ عمل کو وسیع تر بنیادوں پر اُستوار کرنا ہو گا۔‘‘

گذشتہ ایک عشرے میں کسی چینی صدر کے پہلے دَورہء جاپان کے پیشِ نظر ٹھوس قدم یہ ہے کہ آئندہ ہر سال دونوں ملکوں کی ایک سربراہ ملاقات پر اتفاقِ رائے ہوا ہے۔ ایک مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھی ہیں اور اِن میں سے کسی کو دوسرے سے کوئی خطرہ نہیں۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان چین پر قابض رہا۔ اُس دَور میں چینی عوام بے پناہ مظالم کا نشانہ بنے لیکن اِن مظالم کا اعتراف کرنے یا اِن کے لئے معذرت کا اظہار کرنے میں جاپان کو خاصی مشکل پیش آئی۔ بلکہ سابق جاپانی وزیر اعظم جُونی چِیرو کوئی زُومی کے دَور میں تو دونوں ملکوں کے تعلقات اور بھی خرب ہو گئے کیونکہ کوئی زُومی بار بار اُن یاسُو کُونی یادگاروں پر جاتے رہے، جہاں جاپانی جنگی مجرموں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا تھا۔

گذشتہ سال ستمبر سے برسرِ اقتدارجاپانی وزیر اعظم فُوکوُدا چین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان نِزاع کا باعث بنے ہوئے معاملات میں بحیرہء مشرقی چین کے گیس کے ذخائر بھی ہیں، جن پر چین اور جاپان دونوں ہی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ فُوکُودا نے آج بتایا کہ اِس مسئلے پر گہرائی کے ساتھ غور کرتے ہوئے اِسے جلد از جلد حل بھی کیا جائے گا۔ سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں نصف کمی کے سلسلے میں بھی مشترکہ طور پر کوششیں کرنے کا ذکر کیا گیا۔ چینی صدر ہُو ژِن تاؤ نے آج کی پریس کانفرنس میں کہا:

’’چین اور جاپان ایک ایسے نقطہء آغاز پر ہیں، جہاں سے ہمارے تعلقات کا ایک نیا باب شروع ہو رہا ہے۔ باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے ہمیں ایک نیا موقع ملا ہے۔ تعاون کو وسیع تر کرنے کے لئے دونوں ملکوں کو سرگرم کوششیں کرنی چاہییں۔‘‘

ہُو نے سرکاری مہمان کے طور پر ٹوکیو پیلس جا کر شہنشاہ اَکی ہِیٹو اور ملکہ مِشی کو کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ جمعرات کو واسُوڈا یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب اور بحث مباحثے کے بعد چینی صدر کیوٹو جائیں گے۔