1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اور روس بشار الاسد پر دباؤ بڑھائیں، امریکہ

12 اگست 2011

شام میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن بدستور جاری ہے۔ تازہ کارروائیوں میں کم از کم سترہ ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔ امریکہ نے دیگر ممالک پر زور دیا ہے کہ ان حالات کے خلاف آواز اٹھائیں۔

https://p.dw.com/p/12FNu
شام کے صدر بشار الاسدتصویر: dapd

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے چین، روس اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ شام کے صدر بشار الاسد پر دباؤ بڑھائیں تاکہ وہ اپنی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن روکیں۔

سی بی ایس کے ساتھ انٹرویو میں جمعرات کو ہلیری کلنٹن نے تجویز پیش کی کہ چین اور بھارت شام پر توانائی کے حوالے سے پابندیاں لگائیں۔ انہوں نے روس پر زور دیا کہ وہ دمشق کو ہتھیاروں کی فروخت بند کر دے۔

انہوں نے کہا: ’’اسد پر دباؤ بڑھانے کے لیے ہمیں تیل و گیس کی صنعت پر پابندیاں لگانے کی ضرورت ہے اور ہم یورپ کو اس سمت میں مزید اقدامات کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اس حوالے سے ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے شام کی صورت حال پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ وہاں جمہوری اقدار کا فوری فروغ ضروری ہے۔

اُدھر شام میں احتجاجی مظاہروں میں شریک کارکنوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے لبنان کی سرحد کے ساتھ اور ملک کے سنی قبائلی علاقے میں کارروائیوں کے دوران کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

US-Außenministerin Hillary Clinton in der Türkei
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

انسانی حقوق کے کارکنوں اور مظاہروں میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ ایک خاتون اور ایک بچے سمیت گیارہ افراد قصیر میں ہلاک ہوئے۔ دارالحکومت دمشق کے ایک سو پینتیس کلومیٹر شمال میں موجود اس علاقے میں فوج نے جمعرات کو کارروائی کی تھی اور اسے ٹینکوں کی معاونت حاصل تھی۔ اس شہر میں قبل ازیں بدھ کی شب بشار الاسد کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔

اس کے قریبی شہر حمص میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تین افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دمشق حکام پانچ ماہ سے جاری اس احتجاج کے دوران بیشتر غیر جانبدار صحافیوں کو ملک سے بے دخل کر چکے ہیں، جس کی وجہ سے حالات و واقعات کی تصدیق مشکل بنی ہوئی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں